بدعنوانی میں ملوث سسودیا اور جین کو پنجاب میں اہم ذمہ داری دے کر عآپ ریاست کو لوٹنے پر آمادہ: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے کہا کہ عآپ کے پاس کوئی قابل اعتماد اور باوقار لیڈر موجود نہیں۔ منیش سسودیا اور ستیندر جین دہلی کی طرح اب پنجاب کو لوٹنے کی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / آئی اے این ایس</p></div>

دیویندر یادو / آئی اے این ایس

user

نئی دہلی: عآپ کے سرکردہ لیڈران منیش سسودیا اور ستیندر جین کو پنجاب میں اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس تعلق سے دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے عآپ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہلی میں عآپ نے خوب بدعنوانی کی اور لوٹ مچائی، جس کا نتیجہ ہے کہ کیجریوال دہلی سے ندارد ہو چکے ہیں اور تنظیم میں ان کی فعالیت تقریباً نصف دکھائی پڑ رہی ہے۔ آبکاری گھوٹالوں، غیر اخلاقی لین دین اور سرکاری محکموں میں بدعنوانی معاملوں میں جو عآپ لیڈران ضمانت پر جیل سے باہر ہیں، ان میں منیش سسودیا کو پنجاب کا انچارج بنا کر وہاں بھی لوٹ کرنے کے لیے نئے عہدیداروں کا اعلان کیا گیا ہے۔

دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ کیجریوال نے اپنے ساتھیوں کو بدعنوانی میں دھکیل کر ایک محفوظ دوری اختیار کر رکھی ہے، جس سے انھیں پنجاب کو لوٹنے کے لیے ذمہ داری دی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ عآپ کے پاس کوئی قابل اعتماد اور باوقار لیڈر موجود نہیں ہے۔ ہندوستانی صدر نے بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 171 کے تحت دہلی کی انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) کو منیش سسودیا اور ستیندر جین کے خلاف جانچ کی منظوری دی ہے، تاکہ بدعنوانوں کو سزا مل سکے۔ اب انھیں ہی عآپ نے پنجاب میں اہم ذمہ داری دے دی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا ارادہ دہلی کی طرح پنجاب کو لوٹنے کا ہے۔

دیویندر یادو کے مطابق منیش سسودیا اور ستیندر جین پنجاب کو لوٹنے کی حکمت عملی تیار کریں گے، اسی لیے انھیں ریاست کی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ کانگریس لیڈر کا یہ بھی ماننا ہے کہ سسودیا اور جین کو آگے کی پریشانی میں ڈال کر پنجاب کی بدعنوانی میں قصوروار بنانے کے بعد کیجریوال خود بچنے کی حکمت عملی اختیار کر رہے ہیں۔ دیویندر یادو اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ بدعنوان عآپ کی پنجاب میں آئندہ انتخابات کے دوران شکست ہوگی، کیونکہ کیجریوال سمیت اعلیٰ قیادت کسی نہ کسی بدعنونای کے معاملے میں ملوث ہے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *