
نئی دہلی (پی ٹی آئی) پاکستان۔ ہندوستان تعلقات میں ایک ”نئی صبح“ اسی وقت نمودار ہوسکتی ہے جب باہمی مفاہمت کے ساتھ دیرینہ تنازعات بشمول مسئلہ کشمیر کو حل کردیا جائے۔
پاکستانی ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے یہ بات کہی۔ چند دن قبل وزیراعظم نریندر مودی نے ایک پوڈکاسٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امن کی ہر کوشش کا جواب دشمنی اور دھوکہ دہی کی شکل میں ملا۔ انہو ں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد کی قیادت کو باہمی تعلقات بہتر بنانے کی عقل آجائے گی۔
پاکستان ہائی کمیشن (سفارت خانہ) نے اپنے نیشنل ڈے کے موقع پر جمعرات کی رات نئی دہلی میں استقبالیہ دیا۔ ہندوستان کی طرف سے کسی نے بھی اس میں شرکت نہیں کی۔ یہ واضح نہیں کہ آیا پاکستان نے ہندوستانی عہدیداروں کو استقبالیہ میں مدعو کیا تھا یا نہیں۔
ہندوستان اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں سدھار کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے۔ اس کے لئے اسے دہشت گردی سے پاک ماحول تیار کرنا ہوگا۔ نئی دہلی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ سارا جموں وکشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان نے اس مرکزی زیرانتظام علاقہ کے بعض حصے غیرقانونی طورپر دبارکھے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے زور دے کر کہا کہ اسلام آباد کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کئے جائیں جو مساوات ِ اقتدارِ اعلیٰ‘ باہمی تعاون اور پرامن بقائے باہم کے اصولوں پر مبنی ہوں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات فروری 2019 میں پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش کے دہشت گرد تربیتی مرکز پر ہندوستان کے جنگی جہازوں کی بمباری کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ یہ کارروائی پلوامہ دہشت گرد حملہ کے جواب میں کی گئی تھی۔