
ڈاکٹر علیم خان فلکی
صدر سوشیو ریفارمس سوسائٹی آف انڈیا، حیدرآباد
+91 9642571721
پانچ ستونوں سے آگے کی دوسری قسط پیشِ خدمت ہے۔یقیناً نماز روزہ، زکوٰۃ اور حج دین کے ستون یعنی Pillars ہیں، لیکن صرف ستون کھڑے کرکے ان کے بیچ رہا نہیں جاسکتا۔ رہنے کے لئے پوری عمارت کی تعمیر لازمی ہے۔ آیئے اس عمارت کو مکمل کرنے کیلئے دوسرا step کیا ہے، اس پر غورکرتے ہیں۔
سورہ بقرہ آیت 148: وَلِکُلٍّ وِجْہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا فَاسْتَبِقُوا?لْخَیْرَٰتِ? أَیْنَ مَا تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ?للَّہُ جَمِیعًا?
ہر ایک کی اپنی ایک ڈائرکشن ہے جس کی طرف وہ مڑتا ہے۔ پس تم پس تم بھلائیوں کی طرف پیش قدمی کرو، جہاں بھی تم ہوگے اللہ تعالیٰ تم کو جمع کرلے گا۔
یہ آیت تحویلِ کعبہ کے موقع پر نازل ہوئی تھی، آج کے حالات میں اِس آیت کوسمجھنا اس لئے بہت ضروری ہے کہ آج ہرشخص کی اپنی الگ ڈائرکشن ہے۔ اس کا اپنا الگ مسلک یا منہج ہے، فرقہ یا جماعت یا عقیدہ الگ ہے۔ عقیدوں کی ایک جنگ ہے، ہرشخص اپنے سے Different عقیدہ رکھنے والے کو کسی نہ کسی فتوے سے نواز رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ ساری جنگ اپنے اپنے مسلک کے علما کی سرپرستی میں ہورہی ہے۔ پھر صحیح کون ہے اور غلط کون ہے اس کا فیصلہ کون کرے؟ اس کا فیصلہ یہ آیت کرتی ہے۔ وَلِکُلٍّ وِجْہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا فَاسْتَبِقُوا?لْخَیْرَٰتِ?، یعنی ہر ایک کی کوئی نہ کوئی جماعت،گروہ، فرقہ، مسلک یا سلسلہ ہے، اس میں برائی کچھ نہیں۔ لیکن صحیح کون ہے اس کا فیصلہ فَاسْتَبِقُوا?لْخَیْرَٰتِ کی کسوٹی پر ہوگا۔ فَاسْتَبِقُوا?لْخَیْرَٰتِ یعنی خیرمیں ایک دوسرے سے مقابلہ کرکے جو Excellence or Topper’s position حاصل کرے گا وہی شخص یا وہی مسلک صحیح ہوگا۔ خیرات یہ اردو والا خیرات نہیں جس کے معنی ہیں Charity۔ عربی میں خیرات خیر سے ہے جس کے معنی ہیں بھلائیاں، نیکیاں جیسے اخلاق، کردار، انسانیت، جسٹس، Equality یعنی کسی کو اپنے سے Inferior نہیں سمجھنا، سچائی پر ڈٹے رہنا اور غیبتوں اورسازشوں سے پاک ہونا،
خیر کا Opposite ہوتا ہے شر۔ ہوسکتا ہے آپ کے خلاف دوسرے لوگ شرانگیزی کررہے ہوں، ہوسکتا ہے آپ کے خلاف جھوٹ اور پروپیگنڈا پھیلارہے ہوں سوال یہ ہے کہ آپ شر کا مقابلہ کس طرح کررہے ہیں۔ اُسی طرح کررہے ہیں جس طرح رسول اللہ ﷺ نے طائف میں پتھر مارنے والوں کے ساتھ کیا؟ حضرت علی ؓ نے منہ پر تھوک دینے والے کے ساتھ کیا؟ حضرت عمرؓ نے ان کا خطبہ روک کر ایک اعتراض کرنے والیکیساتھ کیا؟ یہ ہیں فَاسْتَبِقُوا?لْخَیْرَٰتِ کی Excellency کی مثال۔ اگرآپ بھی اسی طرح اپنے مخالفین سے پیش آتے ہیں تو آپ اور آپ کا مسلک یا فرقہ حق پر ہے۔ بے شک آپ 73 واں فرقہ کہلانے کے مستحق ہیں۔ اور اگر آپ جھوٹ اور پروپیگنڈے کا جواب بھی جھوٹ اور پروپیگنڈے سے ہی دینا چاہتے ہیں، تنقید کے بدلیتنقید، فتوے کا جواب اس سے بڑا فتوی، کے ذریعےدینا چاہتے ہیں تو معاف کیجئے نہ آپ صحیح ہیں نہ آپ کا مسلک نہ آپ کا فرقہ۔ کیونکہ آپ نے فَاسْتَبِقُوا ا لْخَیْرَٰتِ نہیں بلکہ فَاسْتَبِقُوا ا لْشّرپرعمل کیا ہے۔ نبیﷺ نے خود یہ فیصلہ سنایا ہے کہ مومن وہی ہے جس کی ہاتھ اور زبان سے دوسرا مومن محفوظ یعنی Secured رہے۔ آج ہرہرجگہ مسلکوں اور فرقوں کی اکثریت سے دوسرے مسلک یا فرقے محفوظ نہیں ہیں۔ ہر گروہ نے معصوم نوجوانوں کا Brainwash کرکے بھگوا شرپسندوں کی طرح دوسروں سے دِھنگامشتی کرنے آزاد چھوڑدیا ہے۔ فرق یہ ہے کہ وہ لوگ سڑکوں پر دھنگا مشتی کرتے ہیں اور یہ نوجوان سوشیل میڈیا پر دوسرے مسلکوں پر کیچڑ اچھال اچھال کر اپنے مسلک کی تبلیغ کرتے ہیں۔
اس آیت کا دوسرا حصہ بھی بے انتہا اہم ہے۔ أَیْنَ مَا تَکُونُوا یَأْتِ بِکُمُ?للَّہُ جَمِیعًا?۔ یعنی تم جہاں بھی ہو اللہ تعالی تم سب کو جمع کردے گا۔ مفسرین نے آج کے انہی حالات کے پیش نظر دو معنی پیش کئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، اس کا فیصلہ صرف اور صرف اللہ کرے گا جس دن وہ سب کو جمع کردے گا۔ فَاللَّہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ فِی مَا کُنتُمْ فِیہِ تَخْتَلِفُونَ۔ کسی مسلمان کو یہ حق نہیں دیا گیا وہ کسی دوسرے مسلمان کو کافر یا منافق کہے۔ جو ایسا کرتا ہے وہ بھی غلط ہے اور اس کا فرقہ یا مسلک بھی غلط ہے۔ اس غلطی کی بنیاد اُن اکابرین مسالک نے ڈالی جنہوں نے دوسرے مسلک یا عقیدوں کے خلاف کتابیں سب کی تکفیر کی۔اِن کے جواب میں مخالف عقیدے کے علما نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا، یہ نہیں سوچا کہ وہ اس طرح کرکے قرآن کی تعلیمات کو کس طرح پامال کررہے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں ہمارے ہی بزرگوں کی اکثریت نے شرکا مقابلہ خیر سے کرنے کے بجائے، شر کا مقابلہ شر سے ہی کرنا سکھادیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج مسجدیں ہی نہیں شریعت بھی تقسیم ہوچکی ہے۔ اب اگر قرآن کی طرف لوٹنا ہیتو اُن تمام بزرگوں، ان کی کتابوں اور ان کی سوچ کو خداحافظ کہنا پڑے گا جن کی وجہ سے ہر فرقہ اور ہر مسلک آج بھی ایک دوسرے کا جتنا مخالف ہے اتنے تو بھگوا شرپسند بھی ہمارے مخلاف نہیں۔
دوسرے معنی جو مفسرین نے بیان کئے ہیں وہ یہ کہ جب تم خیرات میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرکے کردار میں Excellence حاصل کروگے تو اللہ تعالیٰ تمہارے تمام ہم خیال، ہم کردار لوگوں کو Unite کردے گا۔ اگر آپ United ہوں گے تو Power آپ کے ہاتھوں میں ہوگا۔ ورنہ آپ پر موچی، چمار، دودھ والے اور چائے والے حکمران مسلّط ہوجائیں گے، اور پھر آپ ان کے دوست یا مخبر بن کر اپنی حفاظت کے لئے بھیک مانگیں گے۔ چھوٹے چھوٹے عہدوں کے لئے ان کی پارٹیوں میں غلامی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں پانچ ستونوں سے آگے کا ویژن نصیب فرمائے۔ وآخردعونا عن الحمد للہ رب العلمین۔