پولیس سپرنٹنڈنٹ نونیت کنوت کا کہنا ہے کہ ’’ہم پولیس والوں کی کوئی ذات نہیں ہوتی، ہمارا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ہم سب کے لیے بس ’خاکی‘ ہیں۔ پولیس والوں کو کنیت کی جگہ صرف ان کے نام سے پکارا جانا چاہیے۔‘‘


مہاراشٹر کی بیڈ پولیس میں شامل پولیس اہلکاروں کی وردی اب کچھ بدلی بدلی سی نظر آنے والی ہے۔ ان کی وردی پر اب نام کے ساتھ کنیت نظر نہیں آئے گی۔ مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) نونیت کنوت نے پولیس اہلکاروں کے ناموں کی تختی سے بھی ان کی کنیت (سر نیم) ہٹانے کا فیصلہ لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اب نام کی تختی پر صرف ان کا پہلا نام اور عہدہ لکھا ہوگا۔
پولیس محکمہ کا کہنا ہے کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ ذات پر مبنی تفریق ختم ہو اور پولیس فورس کے اندر غیر جانبداری کو یقینی بنایا جائے۔ ایس پی نونیت کنوت کے مطابق ’’ہم پولیس والوں کی کوئی ذات نہیں ہوتی۔ ہمارا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ہم سب کے لیے بس ’خاکی‘ ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ایک دوسرے کو کنیت کی جگہ ان کے پہلے نام سے پکارا جانا چاہیے، تاکہ ذات پر مبنی تعصب کم ہو سکے۔ یہ قدم ضلع میں بڑھتی نسلی تشدد کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بیڈ میں ہی سرپنچ سنتوش دیشمکھ کا قتل ہوا تھا جو کہ مراٹھا سماج سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا قتل کرنے والا او بی سی سماج سے تھا۔ اس قتل کے بعد ضلع میں نسلی تشدد کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ اس قتل واقعہ کی تفتیش میں پتہ چلا کہ والمیکی کراڈ نے او بی سی سماج کا ہونے کے بعد بھی کئی او بی سی سماج کے لوگوں کو پریشان کرنے، تکلیف دینے اور مار پیٹ کرنے کا کام کیا۔ اس لیے مجرم کوئی بھی ہو اس کی ذات نہیں ہوتی۔ لیکن والمیکی کراڈ جیسے لوگ سسٹم میں ذات پات کا کارڈ کھیل کر اپنی مضبوطی بنائے ہوئے تھے۔ یہی کام ہرن اسمگلنگ اور مجرمانہ عمل انجام دینے والے مراٹھا سماج کے ستیش بھونسلے کرتا آیا ہے، جو فی الحال بیڈ کے ایک باپ-بیٹے کی پٹائی معاملے میں فرار ہے۔
بیڈ ضلع میں ذات پر مبنی سیاست بڑھنے کا اثر سرکاری محکمہ، خصوصاً پولیس محکمہ کے کام پر نہ ہو، اس لیے ہر سپاہی، انسپکٹر اور اعلیٰ افسر کو اب بیڈ ضلع میں صرف اپنا پہلا نام لکھنا ہوگا، کنیت کا تذکرہ انھیں چھوڑنا ہوگا۔ اس سے قبل رواں سال کے جنوری ماہ میں ایس پی کنوت نے افسران کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک دوسرے کو کنیت کی جگہ پہلے نام سے پکاریں، تاکہ نسلی تعصب کو روکا جا سکے۔ اب باضابطہ نام کی تختی سے بھی کنیت ہٹانے کا فیصلہ صادر ہو گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔