اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا مذاکرہ ناکام، حماس ترجمان نے دی اطلاع

حماس نے آفیشیل طور پر مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ حماس ترجمان حازم قاسم نے ’العربی ٹی وی‘ کو اس سلسلے میں بتایا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی فی الحال کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (فائل)</p></div><div class="paragraphs"><p>غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (فائل)</p></div>

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر (فائل)

user

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی بات چیت ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان کامیاب پہلے مرحلے کی جنگ بندی کے بعد دوسرے مرحلے کے لیے ہفتہ (1 مارچ) کو مذاکرہ ہونا تھا، لیکن حماس نے آفیشیل طور پر اس مذاکرہ کے ناکام ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری حماس کے ترجمان حازم قاسم نے لی ہے۔ علاوہ ازیں حازم قاسم نے ’العربی ٹی وی‘ کو اس سلسلے میں بتایا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی فی الحال کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ اسی درمیان حوثی لیڈر عبد المالک الحوثی نے اسرائیل کو جنگ کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر غزہ میں دوبارہ جنگ شروع ہوئی تو ہم فوجی مداخلت کریں گے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسرائیل-غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے کیا مقاصد تھے؟ اور پہلا مرحلہ کتنا کامیاب رہا تھا؟ علاوہ ازیں حوثی نے اسرائیل کے حوالے سے کیا کہا؟

1. کیا تھا جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا مقصد؟

غزہ اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ایک سال سے زائد طویل عرصے سے جنگ جاری تھی۔ اس کے بعد جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوئے۔ اسرائیل اور حماس دونوں طرف سے قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ جنگ بندی کے کامیاب پہلے مرحلے کے بعد دنیا کی نظریں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات پر ٹکی ہوئی تھیں۔ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا مقصد غزہ مین جنگ کو ختم کرنا تھا۔ ساتھ ہی جنگ کے دوران جن لوگوں کو قید کیا گیا تھا ان تمام کو رہا کیا جانا تھا۔

2. حوثی نے اسرائیل کو دھمکی دی اور حماس-فلسطین کی حمایت کی۔

ایک طرف جہاں حماس نے اس بات کا اعلان کر دیا کہ دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ وہیں دوسری جانب اس بات کا بھی امکان ہے کہ اسرائیل دوبارہ غزہ پر حملہ کر سکتا ہے۔ یمن میں ایران حمایت یافتہ حوثی لیڈر عبد المالک الحوثی نے کہا ہے کہ ’’اگر اسرائیل نے دوبارہ جنگ کی شروعات کی تو ہم اسرائیل پر حملے شروع کر دیں گے۔‘‘ علاوہ ازیں حوثی لیڈر نے حال ہی میں رمضان کے سلسلے میں ایک بیان دیا، اس میں حوثی نے فلسطینی لوگوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’فلسطین اور مزاحمتی گروپوں، خصوصاً حماس کی عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی حمایت کے لیے پُرعزم ہیں۔‘‘

3. پہلے مرحلے کے بعد جگ گئی تھیں امیدیں:

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی شروعات 7 اکتوبر 2023 کو ہوئی تھی۔ 15 ماہ کی جنگی تباہی کے بعد جنگ بندی کی ایک راہ نظر آئی تھی۔ حماس اور اسرائیل جنگ بندی کے لیے راضی ہو گئے تھے اور دھیرے دھیرے قیدیوں کو دونوں طرف سے رہا کیا گیا۔ پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد دنیا کی نظریں دوسرے مرحلے کے جنگ بندی پر مروکوز تھیں، لیکن حماس نے دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے مذاکرات کے ناکام ہونے کی خبر دے دی۔

4. پہلے مرحلے میں حماس-اسرائیل کی جانب سے کتنے فوجیوں کو رہا کیا گیا؟

قابل ذکر ہے کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک چلا اور یہ 1 مارچ کو مکمل ہو گیا۔ اس دوران حماس نے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 25 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا۔ علاوہ ازیں حماس نے 4 لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کیں۔ ساتھ ہی حماس 4 اور لاشوں کو 5 اور 6 مارچ کو اسرائیل کے حوالے کرنے والا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *