مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں درندہ صفت صیہونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کا قتل عام معمول بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں ہر ہفتے تقریباً دو فلسطینی بچے مارے گئے ہیں، جو کہ 2024 میں 93 بچوں کی شہادتوں کے سالانہ اوسط سے زیادہ ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں نے تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کیونکہ اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں غزہ کے طرز پر دسیوں ہزار فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر اور پورے محلوں کو مسمار کر رہی ہے، اور اب مزید فوجیوں کو “آزادانہ طور پر گولی مارنے” کی اجازت دے رہی ہے۔
قابض صیہونی فوج کے اس وحشیانہ جارحیت کی وجہ سے “Gazafication” کی اصطلاح سامنے آئی ہے، جو ایک نئے قتل عام کا اشارہ دیتی ہے۔