’500 روپے کے نقلی نوٹ ڈیلیوری کے لیے تیار!‘ پریانک کھڑگے نے پی ایم مودی کو ایک تلخ سچائی سے کرایا واقف

کھڑگے نے سوال کیا کہ ’’کیا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے؟ وہ جعلی کرنسی کی اندھا دھند گردش کو روکنے میں کیوں ناکام ہیں؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
user

کرناٹک حکومت میں وزیر اور کانگریس لیڈر پریانک کھڑگے نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی توجہ ایسے انسٹاگرام ریلز کی طرف مبذول کرائی جن میں جعلی کرنسی نوٹوں کی فروخت کی تشہیر کی گئی ہے۔ پریانک نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں پی ایم مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی جی، جعلی کرنسی صرف ایک فون کال کی دوری پر (دستیاب) ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’آپ نے ہم ہندوستانیوں کو بتایا تھا کہ نوٹ بندی کی بنیادی وجہ جعلی کرنسی سے مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے بعد بھی اب ایسے حالات ہیں کہ سوشل میڈیا پر 500 کے نقلی نوٹوں کی چھپائی اور فروخت کو برسرعام فروغ دینے والی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں۔‘‘

پریانک کھڑگے نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ’مہاتما گاندھی (نئی) سیریز‘ کے نقلی 500 روپے کے نوٹوں میں 19-2018 اور 24-2023 کے درمیان 400 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پھر وہ پی ایم مودی سے سوال پوچھتے ہیں کہ ’’یہ کون لوگ ہیں؟ یہ جعلی نوٹ چھاپنے کی مشینیں کہاں سے حاصل کرتے ہیں؟ جعلی کرنسی کی سرحد پار سے سپلائی کے خلاف آپ کی لڑائی کا کیا ہوا؟‘‘

پریانک کھڑگے کا سوال یہیں پر ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ملک میں جعلی کرنسی نوٹوں کی بڑھتی تعداد سے نمٹنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ ’’کیا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے؟ وہ جعلی کرنسی کی اندھا دھند گردش کے خلاف کارروائی کرنے اور قانونی اقدامات کو نافذ کرنے میں کیوں ناکام ہو رہے ہیں؟‘‘

کانگریس لیڈر نے نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کس طرح مجرم انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی کرنسی نوٹوں کی کھلے عام تشہیر کرنے میں کامیاب ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر حکومت اس طرح کی سرگرمی کے خلاف کیا کر رہی ہے؟ وہ پوچھتے ہیں کہ ’’اگر ان جعلی نوٹوں کو فروخت کرنے کے لیے انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جا سکتا ہے، تو آپ کی ایجنسیاں اس کی نگرانی کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ اس معاملے میں مرکزی وزیر مالیات کی مالیاتی خفیہ یونٹ اور آر بی آئی کی پیش رفت کیا ہے؟‘‘

پریانک کھڑگے نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ کچھ ویڈیوز بھی منسلک کی ہیں، اور ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑی پرنٹنگ مشین 500 روپے کے جعلی نوٹوں میں رنگ بھر رہے ہیں۔ اس سے وہ اصلی نوٹوں سے بہت مشابہ ہو جاتے ہیں۔ ویڈیو میں یہ لکھا بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ’بکنگ کے لیے دستیاب نئے اسٹاک‘۔ ایک دیگر ویڈیو میں ایک شخص نظر آ رہا ہے جو ایک کارٹن سے 500 روپے کے نوٹوں کا ڈھیر لے رہا ہے اور مشین کے ذریعے اس کا شمار کر رہا ہے۔ مزید ایک ویڈیو میں ایک شخص کو 500 روپے کے نوٹ گنتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کی سرخی ہے ’آل انڈیا ڈیلیوری دستیاب ہے‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *