چینائی (آئی اے این ایس) ٹاملناڈو میں لسانی پالیسیوں پر جاریہ کشیدگی کے بیچ ٹامل نواز کارکنوں نے اتوار کے دن پولاچی جنکشن ریلوے اسٹیشن کے بورڈ پر ہندی تحریر کو سیاہ کردیا۔
یہ واقعہ ٹاملناڈو میں برسراقتدار ڈی ایم کے کے اس الزام کے پس منظر میں پیش آیا کہ مرکزی حکومت ریاست پر ہندی تھوپ رہی ہے۔ کارکنوں نے پولاچی جنکشن کی ہندی تحریر مٹادی۔ پالکڑ ڈیویژن کے ریلوے عہدیداروں نے بعد ازاں اسے پھر لکھوایا۔
سدرن ریلوے پالکڑ ڈیویژن نے ایک بیان میں کہاکہ پولاچی ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے خاطیوں کی نشاندہی کرلی ہے اور اُن کے خلاف ریلویز ایکٹ کے تحت کیس درج ہوچکا ہے۔ ان لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ہندی تحریر فوری لکھوادی گئی۔ ٹاملناڈو کی ڈی ایم کے حکومت کھل کر ہندی تھوپے جانے کی مخالفت کررہی ہے۔ چیف منسٹر ایم کے اسٹالن نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 پر تنقید کی۔
اُنہوں نے دلیل دی کہ یہ پالیسی لاگو کرنے سے اُن کی ریاست 2ہزار سال پیچھے چلی جائے گی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ مرکزی حکومت اگر 10 ہزار کروڑ کی ترغیب دے تب بھی حکومت ٹاملناڈو اس پالیسی کو مسترد کردے گی۔ اسٹالن نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندرپردھان پر الزام عائد کیا کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی کے سہ لسانی فارمولہ کے ذریعہ ہندی تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ریاست ٹاملناڈو اس کی مخالفت کرتی ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ اُن کی حکومت کسی بھی ایسی پالیسی کی مزاحمت کرے گی جو ٹامل شناخت کی نفی کرتی ہو یا ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچاتی ہو۔ زبانوں کی فنڈنگ میں نہ برابری کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ 8 کروڑ سے زائد لوگ ٹامل بولتے ہیں اور اس زبان کو صرف 74 کروڑ روپئے الاٹ کئے گئے جبکہ سنسکرت بولنے والے صرف چند ہزار ہیں، ا س زبان کو 1488 کروڑ روپئے دیئے گئے ہیں۔ ٹاملناڈو کی سیاست میں زبان کا مسئلہ ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔
برسراقتدار ڈی ایم کے اور اُس کی حریف اے آئی اے ڈی ایم کے دونوں نے زوردیکر کہاکہ ہے کہ وہ ریاست کی موجودہ دو لسانی پالیسی کی پابند ہیں۔ اِس پالیسی کے تحت صرف ٹامل اور انگریزی میں تعلیم دی جائے گی۔ ڈپٹی چیف منسٹر اودئے ندھی اسٹالن نے پھر کہاکہ ریاست ٹاملناڈو سہ لسانی فارمولہ نہیں اپنائے گی جس کی تجویز قومی تعلیمی پالیسی کے تحت کی گئی ہے۔ اپوزیشن اے آئی اے ڈی ایم کے نے بھی دو لسانی پالیسی کی تائید کی۔ اُس نے کہاکہ ریاست کی لسانی خود اختیاری برقراررہنی چاہئے۔
ٹاملناڈو اور مرکز کے درمیان کشیدگی بڑھاتے ہوئے چیف منسٹر ٹاملناڈو نے وزیر اعظم مودی سے گزار ش کی کہ وہ سمگرا شکشا ابھیان کے تحت ریاست کو 2152 کروڑ روپئے جاری کریں۔ یو این آئی کے بموجب ٹاملناڈو کے چیف منسٹر اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے صدر ایم کے اسٹالن نے اتوار کو ‘وکیل ترمیمی بل 2025’ کو قانونی برادری کی خود مختاری پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں مسٹر اسٹالن نے مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر 2014 سے منظم طریقے سے عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کا الزام لگایا اور اس سے قانونی پیشے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ زبردست احتجاج کے باعث مسودہ بل کو واپس لینے کے بعد یہ کہنا کہ اس پر دوبارہ غور کیا جائے گا اور نئے سرے سے کارروائی کی جائے گی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے پہلے قومی عدالتی تقرری کمیشن (این جے اے سی) کے ذریعے عدالتی تقرریوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور پھر عدالتی تقرریوں اور تبادلوں کے لئے کالجیم کی سفارشات کو نظر انداز کیا۔