ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال ابتر ۔جرائم میں اضافہ۔ خواتین غیر محفوظ : رکن کونسل کویتا

کسانوں کو درپیش آبی مسائل کے لئے چیف منسٹر اور وزیر آبپاشی ذمہ دار

 میڈی گڈہ بیرج کے استعمال سے دانستہ طورپر گریز۔حکومت کی بے حسی کے باعث لاکھوں ایکڑ پر محیط فصلیں خشک

کسانوں کے مسائل کی عدم یکسوئی پر بی آر ایس زبردست تحریک کا آغاز کرے گی

ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال ابتر ۔جرائم میں اضافہ۔ خواتین غیر محفوظ

کے سی آر پر متواتر تنقید اور دہلی کے دوروں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا

کسانوں کی بددعا کانگریس کو لے ڈوبے گی

پسماندہ طبقات کی آبادی کو جان بوجھ کر کم بتانے کی سازش ۔سوریہ پیٹ میں کے کویتا کا میڈیا نمائندوں سے خطاب

 

سوریہ پیٹ: رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے کانگریس حکومت کی ناکام آبی پالیسی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پانی کی عدم سربراہی کے باعث ریاست میں لاکھوں ایکڑ پر مشتمل فصلیں خشک ہورہی ہیں تاہم حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وہ سوریہ پیٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کررہی تھیں۔

 

کویتا نے کہا کہ تلنگانہ میں کسانوں کو درپیش آبی مسائل کے لئے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی ذمہ دار ہیں ۔یہ دونوں دانستہ طور پر میڈی گڈہ بیرج کو غیر فعال اور غیر کارکرد بناتے ہوئے ریاست کو خشک سالی سے متاثر بنانے پربضدہیں۔کلواکنٹلہ کویتا نے استفسار کیا کہ اگر آندھرا پردیش حکومت 199 ٹی ایم سی پانی سے بنکچرلہ پروجیکٹ شروع کر سکتی ہے تو پھر تلنگانہ حکومت کیوں میڈی گڈہ بیرج کو استعمال نہیں کر رہی ہے۔؟

 

انہوں نے کہا کہ اگر پانی دستیاب ہے تو پھر کسانوں کو کیوں سربراہ نہیں کیا جا رہاہے؟کیا میڈی گڈہ بیرج خراب ہو چکا ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر مزید 40 دن پانی فراہم کیا جاتاہے تو لاکھوں ایکڑ فصلیں محفوظ رہ سکتی ہیں، مگر حکومت کی بے حسی کسانوں کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔

 

کلواکنٹلہ کویتا نے کے سی آر حکومت اور کانگریس حکومت کا تقابل کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کے دور میں سوریہ پیٹ کو گوداوری کا پانی کالیشورم پروجیکٹ کے ذریعے پہنچایا گیا۔کالیشورم کے ذریعے کوداڑ حلقہ میں 1.22 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کیا گیا۔کرشنا طاس کے علاقوں تک بھی گوداوری کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔اب وہی پانی کسانوں کو کیوں نہیں دیا جا رہاہے؟وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی بتائیں کہ کیا میڈی گڈہ بیرج کو جان بوجھ کر غیر کارکرد رکھا جا رہا ہے؟انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر فوری طور پر پانی کی فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو کسانوں کی بددعائیں کانگریس حکومت کو لے ڈوبیں گی۔

 

کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی 14 ماہ میں 30 مرتبہ دہلی کا دورہ کر چکے ہیں، مگر عوامی مسائل پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ کے سی آر پر متواتر تنقید کرنے سے کانگریس کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔کانگریس حکومت خواتین کے لئے کوئی بھی فلاحی اسکیم متعارف نہ کرسکی۔ریاست میں خواتین پر مظالم میں اضافہ ہورہا ہے۔ امن و امان کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ہر جگہ مذہبی منافرت کو ہوا دی جا رہی ہے تاہم حکومت خاموش ہے۔ریاست میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، خواتین غیر محفوظ ہیں اور حکومت ان معاملات پر چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔

 

کلواکنٹلہ کویتا نے کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات کے لئے کچھ نہیں کر رہی ہے۔کے سی آر نے ایس سی درجہ بندی کے لئے اسمبلی میں قرارداد منظور کی اور مرکز کو روانہ کی مگر کانگریس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔کانگریس حکومت نے بی سی آبادی کو جان بوجھ کر کم بتانے کی سازش کی ۔سابق رکن پارلیمان نظام آباد کویتانے کہا کہ بی آر ایس کے دباؤ میں حکومت نے کسانوں کے لئے قرض معافی کا اعلان تو کیامگر ابھی تک زرعی قرضہ جات کی مکمل معافی عمل میں نہیں آئی۔ رعیتو بھروسہ اسکیم کا فائدہ بھی دیہاتوں میں صرف نصف کسانوں کو ملا۔پچھلے سال پانی نہ ملنے کے باعث محبوب آباد اور سوریہ پیٹ میں 4 لاکھ ایکڑ پر محیط فصلیں خشک ہو گئیں۔اتم کمار ریڈی اور کانگریس حکومت کو کسانوں کو جواب دینا ہوگا۔

 

کلواکنٹلہ کویتا نے انتباہ دیا کہ اگر سوریہ پیٹ میں کسانوں کی فصلیں خشک ہوتی ہیں تو وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی کو اس کے عواقب و نتائج سامنا کرنا پڑے گا۔اگر بحیثیت وزیر وہ کسانوں کے لئے پانی فراہم نہیں کرسکتے تب ان کی موجودگی بے معنی ہے اور بےسود ہے۔اگرکسانوں کو ان کے حقوق حاصل نہیں ہوتے ہیں تب بی آر ایس پارٹی ریاستی حکومت کے خلاف زبردست تحریک کا آغاز کرے گی۔

 

ریاست کی ترقی کے لئے بی آر ایس کی جدوجہد جاری رہے گی۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ بی آر ایس ہمیشہ عوامی حقوق کے لئے جنگ لڑتی رہے گی اور ریاست کی ترقی میں کوئی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *