سی پی آئی ایم ایل عبادت گاہوں کے قانون کی تائید میں سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ۔ لینئسٹ) لبریشن (سی پی آئی ایم ایل) ان درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی، جن (درخواستوں) میں عبادت گاہوں (خصوصی دفعات) قانون 1991 کو چیالنج کیا گیا ہے۔

سی پی آئی ایم ایل نے ایک درخواست داخل کرتے ہوئے مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) میں مداخلت کی اجازت کی التجا کی ہے۔ مفادِ عامہ کی یہ درخواست جس میں عبادت گاہوں کے قانون 1991 کے جواز کو چیالنج کیا گیا ہے، عدالت میں زیرتصفیہ ہے۔

دسمبر 2024ء میں ملک کی سب سے بڑی عدالت نے عبادت گاہوں کے قانون کو چیالنج کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سارے ملک کی عدالتوں کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے اس قانون کے جواز کا فیصلہ کیے جانے تک موجودہ مذہبی ڈھانچوں جن کی مذہبی شناخت کو چیالنج کیا گیا ہے سے متعلق کیسس میں کوئی ٹھوس احکامات جاری کرنے یا سروے کرانے سے احتراز کریں۔

سپریم کورٹ نے یہ ہدایت اس حقیقت کے پیش نظر کی تھی کہ مختلف ہندو فریقوں نے مساجد پر اپنے دعوے پیش کرتے ہوئے دیوانی عدالتوں میں درخواستیں داخل کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مساجد قدیم ہندو مندروں پر تعمیر کی گئیں۔

ملک کی مختلف عدالتوں میں کم از کم 18 درخواستیں زیر تصفیہ ہیں، جو چار مذہبی ڈھانچوں کے بارے میں ہیں، جن میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد، واراناسی کی گیان واپی مسجد، متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد اور راجستھان میں درگاہ اجمیر شریف شامل ہیں۔ مسلم فریقوں نے عبادت گاہوں کے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے اس طرح کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *