منی پور میں صدر راج نافذ

امپھال: منی پور میں جمعرات کے روز دستور کی دفعہ 356 کے تحت صدر راج نافذ کردیاگیاہے۔ مرکزی بی جے پی قائدین کی ہدایات پر ریاستی چیف منسٹر این بیرن سنگھ کے استعفیٰ کے 5 دن بعد ریاست میں صدر راج نافذ کیاگیاہے۔

مرکزی وزارت داخلہ نے جمعرات کو اس ضمن میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا اعلان کیاہے۔ نوٹیفیکشن میں کہاگیا کہ یہ قدم گورنر منی پور کی جانب سے صدر جمہوریہ کو بھیجی گئی رپورٹ کی بنیاد پر اٹھایاگیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے اس رپورٹ اور دیگر معلومات غور کرنے کے بعد دستور کی دفعہ 356 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

صدر راج کے نفاذ کے بعد اسمبلی کے تمام اختیارات گورنر کو حاصل ہوجائیں گے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ پر تشدد واقعات کی وجہ سے منی پور میں زائد از دیڑھ سال سے عدم استحکام کی صورتحال رہی۔ ریاست میں تشدد میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اسی دوران چیف منسٹر منی پور این بیرن سنگھ کے استعفیٰ کے بعد حکمراں بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کے متبادل قائد کے انتخاب کے لیے شد و مد سے بات چیت جاری ہے۔ بی جے پی کے شمال مشرق کے انچارج سمبت پاترا نے پیر کے روز وزراء‘ ارکان اسمبلی‘ بی جے پی اور دیگر حلیف جماعتوں کے قائدین کے ساتھ سلسلہ وار ملاقاتیں کی ہیں تاکہ ان کے خیالات معلوم کئے جاسکیں اور نئے لیجسلیچر پارٹی قائد کاانتخاب عمل مں لایا جاسکے۔

علحدہ اطلاع کے مطابق کانگریس نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے منی پور میں 20ماہ پہلے صدر راج نافذ کیا ہوتا تو تشدد میں عام شہری ہلاک اور ہزاروں لوگ بے گھر نہ ہوتے۔ پارٹی نے کہاکہ آخر کار وہی ہوا جس کا مطالبہ کانگریس پچھلے 20 مہینوں سے کررہی تھی۔ اب منی پور میں صدر راج نافذ کردیاگیاہے۔

کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جئے رام رمیش نے منی پور میں صدر راج کے نفاذ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ تب ہوا جب سپریم کورٹ نے ریاست میں دستوری نظام کے مکمل طور پر ٹھپ ہوجانے کی بات کہی جس کے نتیجہ میں 3مئی 2023 سے لے کر اب تک زائد از300 افراد کا قتل ہوچکاہے اور 60 ہزار سے زائد مرد‘خواتین اور بچے بے گھر ہوچکے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *