مہر نیوز کے مطابق، حماس نے غزہ کے باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرنے پر دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ٹرمپ کی تجویز کے جواب میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ ان کا ملک غزہ سے فلسطینیوں کی ہجرت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعطی نے بھی کہا کہ فلسطینیوں کی عارضی یا طویل مدتی منتقلی سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔”
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے حوالے سے مصر اور اردن کے اصولی موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین پر قائم رہنے اور جبری بے دخلی کو مسترد کرنے کے سلسلے میں استقامت اور ثابت قدمی کی تصدیق کرتے ہیں۔”
بیان میں زور دیا گیا ہے: ہم عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی عوام کی ہر قسم کی جبری بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ان کے قومی حقوق کی حمایت کریں۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر ثابت قدم ہیں اور انہیں بے دخل کرنے کا کوئی بھی منصوبہ ناکام ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ قابض حکومت جو مذموم مقاصد ہمارے لوگوں سے جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکی، وہ جبری نقل مکانی کے منصوبوں سے ہرگز حاصل نہیں کر سکے گی۔
حماس نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی تجاویز دینا بند کرے جو صہیونی منصوبوں کی تکمیل جب کہ فلسطینیوں کے حقوق اور آزادی سے متصادم ہوں۔