’گنگا میں ڈبکی لگانے سے غریبی دور ہوگی کیا؟‘، کھڑگے نے ’جے باپو، جے بھیم، جے آئین‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا سوال

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’لوگ کمپٹیشن میں ڈبکی مار رہے ہیں۔ جب تک ٹی وی میں ڈبکی اچھی نہیں آتی ہے تب تک ڈبکی مارتے رہتے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکا رجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>ملکا رجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ملکا رجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس

user

مدھیہ پردیش کے مَہو میں ’جے باپو، جے بھیم، جے آئین‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’گنگا میں ڈبکی لگانے سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا کیا؟ غریبی دور ہوگی کیا؟ پیٹ کو کھانا ملے گا کیا؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں کسی کے عقیدہ کو چوٹ نہیں پہنچانا چاہتا ہوں۔ ملک میں بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں اور مزدوروں کو مزدوری نہیں مل رہی ہے۔ واضح ہو کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کا مذکورہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پیر (27 جنوری) کو مہاکبمھ میں ڈبکی لگائے ہیں۔ امت شاہ پریاگ راج پہنچ کر سادھو-سنتوں کے ساتھ مہاکمبھ میں ڈبکی لگائی۔ اس موقع پر امت شاہ کے ساتھ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی موجود تھے۔

ملکارجن کھڑگے نے پریاگ راج کے مہاکمبھ میں سیاستدانوں کے گنگا میں ڈبکی لگانے کے بارے میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگ کمپٹیشن میں ڈبکی مار رہے ہیں۔ جب تک ٹی وی میں ڈبکی اچھی نہیں آتی ہے تب تک ڈبکی مارتے رہتے ہیں۔ مذہب پر ہم سبھی کا عقیدہ ہے۔ مذہب ہم سبھی کے ساتھ ہے لیکن مذہب کے نام پر کسی سماج میں غریبوں کا استحصال ہوگا تو ہم کبھی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے آگے کہا کہ ’’سماج میں لوگوں کے درمیان مساوات قائم کرنا بابا صاحب کا مقصد تھا اور اسی لیے انہوں نے بہت سے قانون بنائے۔ اگر کسی نے ان کی مکمل طور پر حمایت کی تو وہ پنڈت نہرو اور مہاتما گاندھی نے کی تھی۔ حمایت کے بعد ہی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اگر آپ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو متحد ہو کر محنت کرنی چاہیے۔ جب تک آپ متحد نہیں ہوں گے تب تک مندر میں داخلہ نہیں ملے گا۔‘‘

کانگریس صدر نے ’جے باپو، جے بھیم، جے آئین‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’جب آپ کے بچے شادی کر کے گھوڑے پر سوار ہو کر گاؤں سے جاتے ہیں تو وہ حق آپ کو نہیں ملے گا۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ مدھیہ پردیش میں پہلے کیا ہوا تھا؟ ایک آدیواسی بچے کے منہ میں پیشاب کر کے اس کو ذلیل کیا گیا تھا۔ واقعہ کے بعد اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان متاثرہ کے پاؤں دھو رہے تھے لیکن پیر دھونے سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ جن کے لیے آئین نے جو تحفظ فراہم کیا ہے اس کا استعمال کریں اور ان کی حفاظت کریں تبھی کچھ ہوگا۔‘‘


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *