متوسط طبقہ کیلئے عام آدمی پارٹی کا منشور جاری

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال نے چہارشنبہ کے دن دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے اپنی پارٹی کا انتخابی منشور جاری کیا جو مڈل کلاس(متوسط طبقہ) پر مرکوز ہے۔

انہوں نے سماج کے سب سے زیادہ نشانہ بننے والے اس طبقہ کے تعلق سے مرکز کے رویہ پر تنقید کی۔ ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے ارکان ِ پارلیمنٹ متوسط طبقہ کا مسئلہ ایوان میں اٹھائیں گے۔ انہوں نے مرکز سے 7 مطالبات کئے۔

ان مطالبات میں تعلیمی بجٹ میں اضافہ‘ سارے ملک میں خانگی اسکولوں کی فیس پر بندش‘ اعلیٰ تعلیم کے لئے اسکالرشپس اور سبسیڈی‘ صحت کے بجٹ میں اضافہ‘ انشورنس پریمیم پر ٹیکس کی برخاستگی اور انکم ٹیکس کی حد 7 لاکھ سے بڑھاکر 10 لاکھ روپے کرنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ عمررسیدہ افرادکو ٹرین میں سفر کے لئے جو 50 فیصد رعایت دی جاتی تھی وہ بحال کردی جائے۔

کجریوال نے کہا کہ متوسط طبقہ کے لئے یہ ہمارا منشور ہے۔ متوسط طبقہ ٹیکس دہشت گردی کا شکار ہے۔ وہ حکومت کا اے ٹی ایم بن کر رہ گیا ہے۔ یہ طبقہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ملک کو چلانے میں اس کا اہم رول ہے اس کے باوجود اس کی امنگیں محدود ہیں۔ وہ صرف ایک مکان‘ اپنے بچوں کے لئے اعلیٰ تعلیم اور اچھی زندگی چاہتا ہے۔ ان اہداف کو پورا کرنے کے لئے وہ زندگی بھر انتھک محنت کرتا ہے۔

وہ امید کرتا ہے کہ حکومت سے اسے کچھ راحت ملے گی لیکن اسے باربار ٹیکسس کی مار جھیلنی پڑتی ہے۔ کجریوال نے دعویٰ کیا کہ آزادی کے بعد بننے والی حکومتوں نے متوسط طبقہ کو کچل دیا اور اسے نچوڑڈالا۔ حکومت اور متوسط طبقہ کا رشتہ عجیب ہے۔

حکومت مدھیہ ورگ (متوسط طبقہ) کے لئے کچھ بھی نہیں کرتی لیکن اسے جب بھی ضرورت پڑتی ہے وہ ٹیکس کے ذریعہ مڈل کلاس کو نشانہ بناتی ہے۔ ٹیکس ادا کرنے والوں کی حالت ِ زار بیان کرتے ہوئے کجریوال نے کہا کہ اگر کوئی سالانہ 10 تا 12 لاکھ روپے کماتا ہے تو اس کی تقریباً 50 فیصد آمدنی مختلف ٹیکسوں میں چلی جاتی ہے۔ آج دودھ‘ دہی اورپاپ کارن پر تک ٹیکس لگ رہا ہے۔

ایسی ٹیکس دہشت گردی کے بیچ مدھیہ ورگ کے لئے اپنے خوابوں کی تکمیل لگ بھگ ناممکن ہوگئی ہے۔ نوجوان مڈل کلاس جوڑے‘ بچے نہیں پیدا کررہے ہیں کیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ وہ بچے پالنے کا خرچ نہیں اٹھاسکیں گے۔ اس کے نتیجہ میں امیگریشن ہورہا ہے۔ سال 2020 میں 85 ہزار ہندوستانیوں نے ملک چھوڑدیا۔ 2023 تک یہ تعداد 3 گنا بڑھ کر 2 لاکھ 26 ہزار 219 ہوگئی۔

یہ دیکھ کر دل روتا ہے کہ ہمارے باصلاحیت نوجوان جو دیس کا مستقبل ہوسکتے ہیں‘ دیگر ممالک کا فیوچر بن رہے ہیں۔ کجریوال نے دہلی میں اپنی حکومت کی خدمات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا رویہ ہمیشہ جنتا کا پیسہ جنتا کی فلاح و بہبود میں خرچ کرنے کا رہا ہے۔ تعلیم وہ کنجی ہے جو مدھیہ ورگ کو بااختیار بناسکتی ہے۔ ہم نے سرکاری اسکولوں کی حالت بدل ڈالی۔

4 لاکھ طلبا خانگی اسکول چھوڑکر سرکاری اسکولوں میں منتقل ہوئے کیونکہ سرکاری اسکولوں میں سہولتیں بہتر ہوگئیں۔ ہم نے خانگی اسکولوں کو من مانی فیس کی وصولی سے روکا۔ ہماری توجہ اسکولوں‘ دواخانوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر پر مرکوز رہی تاکہ متوسط طبقہ پر بوجھ گھٹ جائے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *