اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کردیئے

رملہ (مغربی کنارہ) اسرائیل نے پیر کی صبح 90 فلسطینی قیدی رہا کردیئے۔ اس نے حماس کی قید سے آزاد ہوکر 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے اپنے وطن لوٹنے کے چند گھنٹے بعد یہ اقدام کیا۔ قیدیوں کو لے کر سفید رنگ کی بڑی بسیں اسرائیلی جیل سے باہر نکلیں۔ یہ جیل مغربی کنارہ کے شہر رملہ کے باہر واقع ہے۔ آتشبازی ہوئی۔ فلسطینیوں کا ہجوم بسوں کے اطراف جمع ہوگیا۔

فلسطینی اتھاریٹی کے کمیشن برائے امور ِ قیدیاں کی فراہم کردہ فہرست کے بموجب رہائی پانے والے تمام فلسطینی خواتین یا کمسن بچے ہیں۔ اسرائیل نے انہیں سنگباری کرنے اور دیگر الزامات کے تحت گرفتار کررکھا تھا۔ مغربی کنارہ پر قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو باربار خبردار کیا ہے کہ وہ کھلے عام جشن نہ منائیں۔ رہائی نصف شب عمل میں آئی۔ فلسطینیوں نے اس پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی منانے سے روکنے اور قیدیوں کا استقبال نہ کرنے دینے کے لئے ایسا کیا گیا۔ اسرائیلی قید سے رہائی پانے والوں میں نہایت ممتاز چہرہ 62 سالہ خالدہ جرار کا ہے جو پاپلر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایل ایف پی) کی سرکردہ رکن ہیں۔ یہ سیکولر بایاں بازو دھڑا 1970 کی دہائی میں ہائی جیکنگ اور اسرائیل کے خلاف دیگر حملوں میں ملوث رہا ہے لیکن حالیہ عرصہ میں اس کی سرگرمیاں گھٹ گئیں۔

خالدہ جرار دسمبر 2023 سے جیل میں بند تھیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب اسرائیلی جیل سروس نے پیر کے دن 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کے تحت یہ رہائی عمل میں آئی۔ اتوار کے دن اسرائیلی حکام نے فلسطینی قیدیوں کو مغربی کنارہ میں واقع جیل منتقل کرنا شروع کردیا تھا۔ حماس نے کل 3 اسرائیلی خاتون یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ یہ معاہدہ کا ابتدائی مرحلہ ہے۔

حماس‘33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور بدلہ میں اسرائیل 990 تا 1650 فلسطینی قیدی چھوڑدے گا۔ صلیب ِ احمر (ریڈ کراس) کو سونپے جانے سے قبل 90 فلسطینی قیدیوں کے گروپ کا میڈیکل چیک اَپ کیا گیا۔ اس گروپ میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ حماس کے ترجمان ابوعبیدہ نے پھر کہا کہ ان کی تنظیم‘ جنگ بند کی پابند ہے۔ انہوں نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کے حملہ کو ٹرننگ پوائنٹ قراردیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *