’ایچ ایم پی وی‘ کے بڑھتے معاملوں سے فکر کا ماحول، روک تھام سے متعلق اقدام کے لیے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل

عرضی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ حکومت کو ہدایت دے کہ وہ ایچ ایم پی وی کی علامات، ٹرانسمیشن اور روک تھام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صحت عامہ سے متعلق بیداری مہم شروع کرے۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایسبامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

چین میں پھیلے ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے متاثر مریضوں کی تعداد ہندوستان میں بھی بڑھنے لگی ہے۔ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں منگل کو ایک وکیل کے ذریعہ عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں اس نئے وائرس سے متعلق خدشات کا نوٹس لینے اور مہاراشٹر حکومت کو فعال قدم اٹھانے کے لیے ہدایات دینے کی گزارش کی گئی ہے۔ عرضی گزار وکیل شری رنگ بھنڈارکر نے کہا کہ ’’ہائی کورٹ نے 2020 میں کووڈ-19 وباء کا نوٹس لیا تھا۔ ایچ ایم پی وی کے حوالے سے عالمی اور علاقائی خدشات کے درمیان اُسی طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ایچ ایم پی وی کے حوالے سے دائر کی گئی عرضی پر ہائی کورٹ 10 جنوری کو سماعت کر سکتی ہے۔

واضح ہو کہ اگست 2020 میں ناگپور بنچ نے کووڈ-19 وباء کا نوٹس لیا تھا اور ریاستی حکومت کو اس حوالے سے کئی ہدایات دی گئی تھیں۔ وکیل شری رنگ کی عرضی میں ایچ ایم پی وی کے تعلق سے بھی کچھ ایسی ہی سرگرمی دکھانے کی گزارش کی گئی ہے۔ اس عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایچ ایم پی وی کے رپورٹ کردہ معاملوں میں ہوا اضافہ اس سے متعلق تیاریوں اور فعال صحت عامہ کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ساتھ ہی عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ ریاست کے محکمہ صحت کو اس بات کی ہدایت دے کہ ایچ ایم پی وی کی نگرانی، ٹیسٹ اور رپورٹنگ میں تیزی لانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دے۔ علاوہ ازیں ہائی کورٹ حکومت کو ہدایت دے کہ ایچ ایم پی وی کی علامات، ٹرانسمیشن اور روک تھام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صحت عامہ سے متعلق بیداری مہم شروع کرے۔

واضح ہو کہ چین میں پھیلے ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) کے کیسز کی تعداد ہندوستان میں بھی تیزی کے ساتھ بڑھنے لگی ہیں۔ میڈیا کے مختلف ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سے متاثرین کی تعداد 10 ہو چکی ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ اس تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *