نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) دہلی کے ریاستی صدر وریندر سچدیوا نے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ کی تزئین کاری پر ہونے والے اخراجات سے متعلق کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کو عام نہ کرنے پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ مسٹر کیجریوال اقتدار کھونے کے خوف سے اسے اسمبلی کی میز پر نہیں رکھتے ہیں۔
منگل کو نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سچدیوا نے کہا کہ دہلی کے لوگ اکثر سوچتے ہیں کہ مسٹر کیجریوال یا وزیر اعلیٰ آتشی سی اے جی کی رپورٹ کو کیوں دبانا چاہتے ہیں اور وہ اسے دہلی اسمبلی میں کیوں نہیں پیش کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کی سرزنش کے بعد بھی دہلی حکومت سی اے جی کی رپورٹ کو اسمبلی میں پیش نہیں کرتی ہے، تب یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسٹر کیجریوال سی اے جی رپورٹ سے خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘شیش محل’ (مسٹر کیجریوال کی رہائش گاہ) سے متعلق سی اے جی رپورٹ کا حصہ کل میں نے دہلی کے لوگوں کے سامنے پیش کیا، آج میں دہلی حکومت کے پروپیگنڈہ اشتہاری کھیل پر سی اے جی رپورٹ پیش کر رہا ہوں، جو مسٹر کیجریوال کی پول کھولنے کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اخبارات کے ذریعے دیکھا کہ ہم نے جو ‘شیش محل’ کے حوالے سے سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دے کرالزامات لگائے، تو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم پی سنجے سنگھ نے اس سے متعلق رپورٹ کو فرضی اور ردی کا کاغذ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ مسٹر سنگھ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر کل میری طرف سے پیش کی گئی سی اے جی رپورٹ فرضی تھی تو اصل میں کیا لکھا گیا ہے۔
مسٹر سچدیوا نے کہا کہ وہ مسٹر کیجریوال، محترمہ آتشی اور مسٹر سنگھ کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ کل اسمبلی کی میٹنگ بلائیں اور سی اے جی کی رپورٹ ایوان کے میز پر عام کریں اور اس پر بی جے پی کے ساتھ بحث کریں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق مرکزی حکومت کے عمومی مالیاتی اصول یہ کہتے ہیں کہ کسی بھی حکومت، چاہے وہ مرکزی ہو یا ریاست کی، اس کے اخراجات معقول ہونے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ حکومتوں کو اشتہارات پر پیسہ اس طرح خرچ کرنا چاہئے کہ عوام (جسے ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانا ہے) کو ان کے بارے میں معلومات حاصل ہوں، لیکن عوام کا پیسہ ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ اشتہارات پر خرچ کسی بھی صورت میں اسکیم کے بنیادی اخراجات سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ مالی سال 2021-22 سے متعلق سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مسٹرکیجریوال سے جواب طلب کرتے ہیں آخر کیسے انہوں نے اپنی چار اسکیموں کی تشہیر پر اصل منصوبہ کے اخراجات سے 31 گنا زیادہ خرچ کردیا۔