[]
سماعت کی شروعات میں بنچ نے کہا، ’’جب تک معاملہ عدالت کے سامنے نہیں آیا عدالت کی توہین کرنے والوں نے حلف نامے بھیجنا مناسب نہیں سمجھا۔ انہوں نے اسے پہلے میڈیا کو بھیجا، کل شام ساڑھے سات بجے تک یہ ہمارے لیے اپلوڈ نہیں کیا گیا تھا۔ وہ (رام دیو اور بال کرشن) واضح طور پر تشہیر میں یقین رکھتے ہیں۔‘‘
جسٹس امان اللہ نے کہا، ’’آپ بیان حلفی میں دھوکہ دے رہے ہیں، میں حیران ہوں کہ یہ کس نے تیار کیا!‘‘ جسٹس کوہلی نے کہا، ’’آپ کو ایسا حلف نامہ نہیں دینا چاہیے تھا۔‘‘ اس پر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’غلطی بہت چھوٹا لفظ سے۔ یوں بھی ہم اس پر فیصلہ کریں گے۔‘‘ عدالت نے کہا، ’’ہم اسے عدالتی حکم کی قصداً خلاف ورزی سمجھ رہے ہیں۔‘‘ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہمارے حکم کے بعد بھی ایسا کیا گیا؟ ہم اس معاملے میں اتنا لبرل نہیں بننا چاہتے۔ ہم حلف نامے کو مسترد کر رہے ہیں، یہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ ہم اندھے نہیں ہیں، ہم سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔‘‘ اس پر مکل روہتگی نے کہا کہ لوگوں سے غلطیاں ہوتی ہیں۔ تو سپریم کورٹ نے کہا، ’’پھر غلطی کرنے والوں کو بھگتنا بھی پڑتا ہے۔ انہیں تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔‘‘