[]
نئی دہلی: وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایکسائز پالیسی 2021-22 کے مبینہ گھپلہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں اپنی گرفتاری اور حراست کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی زیرقیادت بنچ کے سامنے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے مسٹر کیجریوال کا موقف پیش کرتے ہوئے ان کی عرضی کو بہت اہم قرار دیا اور اس پر جلد سماعت کی درخواست کی۔
چیف جسٹس نے بنچ کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ مسٹر سنگھوی سے کہا کہ وہ متعلقہ معاملے کے بارے میں ای میل کریں اور اس پر غور کیا جائے گا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے منگل کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے وزیراعلی کیجریوال کو گرفتار کرنے اور انہیں مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں دینے کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو درست ٹھہراتے ہوئے ان کی عرضی خارج کر دی تھی، ۔ سنگل بنچ نے وزیر اعلی کیجریوال کی گرفتاری اور حراست کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔
ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے عدالت کے سامنے پیش کیے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کیجریوال مذکورہ ایکسائز پالیسی کو تیار کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔ انہوں نے اس جرم سے حاصل آمدنی استعمال کی۔ سنگل بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ (کیجریوال) ذاتی طور پر اس پالیسی کو بنانے میں ملوث تھے اور مبینہ طور پر رشوت طلب کرنے میں بھی ملوث تھے۔
اس سے قبل 3 اپریل کو ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ (ان کی گرفتاری) جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی ’خلاف ورزی‘ کرتی ہے۔ اس لیے ان کی گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دیا جانا چاہئے۔
مسٹر کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ یکم اپریل کو کاویری باویجہ کی خصوصی عدالت نے انہیں 15 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔
ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی 2021-2022 (جو تنازعہ کے بعد منسوخ کر دی گئی) کے ذریعے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے حاصل کرنے میں کلیدی سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔