کیا دوسرے مذاہب کے خلاف فوبیا اور اسلاموفوبیا میں کوئی فرق ہے؟…رام پنیانی

[]

اقوام متحدہ نے تہذیبوں کے تصادم کے نظریہ کو غلط ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے اس نظریہ کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی مقرر کی۔ اس کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ جس میں ایک ہندوستانی رکن بھی تھا، کا عنوان تھا ’تہذیبوں کا اتحاد‘۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بنی نوع انسان نے جو بھی ترقی کی ہے اس میں تمام تہذیبوں، مذاہب اور ثقافتوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ اب چونکہ دنیا پر امریکہ کا غلبہ ہے اس لیے اس رپورٹ کو میڈیا نے نظر انداز کر دیا اور اسلاموفوبیا جاری رہا۔

ہندوستان میں یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہے کیونکہ فرقہ وارانہ سیاست کی وجہ سے مختلف برادریوں کے درمیان پہلے سے ہی دشمنی کا احساس تھا۔ عالمی اسلاموفوبیا نے مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ کیا۔ آزادی کی جدوجہد کے دوران، مسلم فرقہ پرست طاقتوں نے ہندوؤں کے خلاف نفرت پھیلائی اور ہندو فرقہ پرست طاقتوں (ہندو مہاسبھا اور آر ایس ایس) نے مسلمانوں کے خلاف۔ آزادی کے بعد مسلم فرقہ پرست طاقتیں کمزور ہوئیں جبکہ ہندو فرقہ پرست طاقتیں زیادہ طاقتور ہوئیں اور اس کی وجہ سے ملک میں اسلاموفوبیا موجود ہے۔ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے اقدامات قابل ستائش اور امید افزا ہیں۔

(مضمون نگار مصنف آئی آئی ٹی ممبئی میں پڑھاتے ہیں اور 2007 کے لئے نیشنل کمیونل ہارمنی ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں)

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *