اندور: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اداکارسیف علی خان سے کہا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے حکم کے خلاف اپیلیٹ اتھاریٹی سے رجوع ہوں۔ مرکزی حکومت نے اپنے حکم میں بھوپال میں واقع پٹوڈی خاندان کی تاریخی جائیدادوں کو جن کی مالیت تقریبا 15 ہزار کروڑ روپے ہوگی، ”دشمن کی جائیداد“ قرار دیا ہے۔
اِن جائیدادوں میں فلیگ اسٹاف ہاؤز بھی شامل ہے جہاں سیف نے اپنا بچپن گزار تھا، لگژری ہوٹل نور الصباح پیالس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمدآباد پیالس اور کوہ فضاء پراپرٹی شامل ہے۔ عدالت 2015 سے حکومت کے حکم کے خلاف سیف علی خان کی درخواست کی سماعت کررہی تھی، گزشتہ سال 13 دسمبر کو حکومت نے عدالت کو اس بات سے واقف کرایا تھا کہ دشمن کی جائیداد کے سلسلہ میں تنازعات پر فیصلہ کرنے ایک اپیلیٹ اتھاریٹی تشکیل دی گئی ہے۔
جسٹس وویک اگروال نے کہا کہ فریقین 30 دن کے اندر نمائندگی داخل کرسکتے ہیں۔ یہ پتا نہیں چلا کہ سیف جو گزشتہ ہفتہ اپنے گھر میں ایک چور کے چاقو سے کئے گئے حملہ میں زخمی ہوگئے تھے اور اب صحت یاب ہورہے ہیں، 12 جنوری کو ٹریبونل سے رجوع ہوئے تھے یا نہیں۔ 1947 میں بھوپال کی شاہی ریاست پر نواب حمیداللہ خان کی حکومت تھی۔
ان کی تین بیٹیاں تھیں جن میں سے سب سے بڑی بیٹی عابدہ سلطان 1950 میں پاکستان کو ہجرت کر گئی تھیں۔ دوسری بیٹی ساجدہ سلطان ہندوستان میں مقیم رہیں اور انہوں نے نواب افتخار علی خاں پٹوڈی سے شادی کرلی جو انگلینڈ اور ہندوستان کے لئے کرکٹ کھیلتے تھے جن کے لڑکے منصور علی خان عرف ٹائیگر پٹوڈی بھی ایک افسانوی شخصیت تھے۔
ساجدہ کے پوتے ٹائیگر پٹوڈی کے لڑکے سیف علی خان کو بھوپال میں واقع جائیدادوں میں حصہ حاصل ہوا۔ بہرحال عابدہ سلطان کے پاکستان منتقل ہوجانے سے اِن جائیدادوں کو حکومت نے ”دشمن کی جائیداد“ قرار دے دیا۔ 2014 میں دشمن کی جائیداد محکمہ کے کسٹوڈین نے بھوپال میں واقع پٹوڈی خاندان کی جائیدادوں کو دشمن کی جائیداد قرار دیا۔ سیف علی خان نے کسٹوڈین کی نوٹس کو چالینج کیا تھا۔ 2016 میں ایک آرڈننس جاری کیا گیا تھا جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ جائیداد کے وارثوں کا ان جائیدادوں پر کوئی حق نہیں ہوگا۔