[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کی درخواست پر ریٹائرڈ انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر جی سمپت کمار کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں مدراس ہائی کورٹ کی جانب سے سمپت کمار کو سنائی گئی 15 دن کی قید کی سزا پر پیر کو روک لگا دی۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے سابق آئی پی ایس افسر کمار کی درخواست پر ان کی سزا پر عبوری روک لگانے کا حکم دیا۔
بنچ نے مسٹر کمار کی درخواست پر دھونی کو نوٹس جاری کیا جس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کی صداقت کو چیلنج کیا گیا تھا اور عبوری راحت مانگی گئی تھی۔
مدراس ہائی کورٹ نے ‘میچ فکسنگ’ کے مبینہ معاملے کی تحقیقات سے متعلق کچھ مواد کی اشاعت کے بعد دھونی کی طرف سے دائر سول سوٹ اور توہین عدالت کی درخواست پر اپنا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت نے دسمبر 2023 میں دھونی کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر ریٹائرڈ آئی پی ایس کمار کو 15 دن کی قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے سابق پولیس افسر کو اپنے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا اور تب تک سزا ملتوی کر دی گئی۔
دھونی نے ابتدائی طور پر 2014 میں تمل ناڈو پولیس کے سی آئی ڈی ڈپارٹمنٹ کے ایک پولیس افسر کمار کے خلاف 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا اور ایک ٹیلی ویژن چینل نے ان کے خلاف انڈین پریمیئر لیگ سٹے بازی کیس میں میچ فکسنگ کے الزامات لگائے تھے۔
دھونی نے بعد میں پولیس افسر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس افسر کمار نے سپریم کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے۔
مسٹر کمار نے 2013 میں آئی پی ایل سٹے بازی کیس کی ابتدائی تحقیقات کی قیادت کی تھی اور بعد میں انہیں تحقیقات سے ہٹا دیا گیا تھا۔ رشوت ستانی کے الزامات کے بعد انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔
ٹرائل کورٹ نے ٹھوس شواہد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر کمار کو 2019 میں الزامات سے بری کر دیا تھا۔ عدالت کے سامنے مسٹر کمار نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں میچ فکسنگ اسکیم کو بے نقاب کی وجہ سے انہیں پھنسایا گیا تھا۔