[]
کووڈ کے دوران کی ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کے تحت دئے گئے تین سالہ قرض کو چھ سال کی مدت کے قرض میں تبدیل کیاجائے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مختلف تنظیموں نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے مشترکہ اپیل میں اسپننگ ملوں کو درپیش قرضوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے فراخدلانہ قرض کی امداد کی اپیل کی ہے۔فیڈریشن آف ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشنز نے وزیر خزانہ سے اپیل کی ہے کہ اسپننگ ملز کوبینکنگ سیکٹر سے ایک خصوصی قرضہ امدادی پیکج فراہم کیا جائے۔
فیڈریشن کا مشورہ ہے کہ اس کے تحت ملوں کو قرض کی اصل رقم کی ادائیگی کے لیے ایک سال کا وقت دیا جائے۔ کووڈ کے دوران کی ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کے تحت دئے گئے تین سالہ قرض کو چھ سال کی مدت کے قرض میں تبدیل کیاجائے اور ورکنگ کیپیٹل پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیس ٹو کیس کی بنیاد پر ضروری مالی امداد فراہم کی جانی چاہیے۔
ٹیکسٹائل مل ایسوسی ایشنز کی فیڈریشن کنفیڈریشن آف ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرف سے ہفتہ کو جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اسپننگ ملز کی مارکیٹ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اور اسے کساد بازاری کا سامنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ طویل وقت تک یوکرین-روس تنازعہ اور حالیہ اسرائیل-حماس جنگ جیسے بیرونی عوامل کی وجہ سے اس مشکل میں مزید اضافہ کردیاہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ای سی ایل جی ایس کے تحت ٹیکسٹائل ملوں کو 16920 کروڑ روپے کی اہم مدد ملی تھی، جو اس اسکیم کے تحت 30 ستمبر 2022 کے اعدادوشمار کے مطابق 2.82 لاکھ کروڑ روپے کی کل تقسیم کا تقریباً 6 فیصد تھا۔ لیکن اس وقت سوتی دھاگے کی برآمدات میں 50 فیصد کمی، کاٹن ٹیکسٹائل کی کل برآمدات میں 23 فیصد کی گراوٹ اور مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی کل مصنوعات میں 18 فیصد کی کمی کے ساتھ اسپننگ سیکشن ایک سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق، کپاس پر 11 فیصد درآمدی ڈیوٹی اور مصنوعی ریشے (ایم ایم ایف) کے حوالے سے کوالٹی کنٹرول آرڈرز سے متعلق چیلنجوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی نصب صلاحیت کا استعمال 50 فیصد سے 70 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔ اس صورت حال میں بہت سی اسپننگ ملز، خاص طور پر ایس ایم ای سیکٹر کی ملز کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے لون اکاؤنٹس بلاک (این پی اے) ہوتے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;