اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لیے ای ڈی بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بن گئی ہے: اے اے پی

[]

آتشی نے کہا کہ بی جے پی صرف پی ایم ایل اے کے تحت اپنے مخالفین کے خلاف ای ڈی سے کیس اس لئے دائر کراتی ہے کیونکہ اس کے تحت  ضمانت ملنا تقریباً ناممکن ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الزام لگایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) مرکزی تفتیشی ایجنسی نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا سیاسی ہتھیار بن گئی ہے۔

اے اے پی کی سینئر لیڈر اور کابینی وزیر آتشی نے ہفتہ کو کہا کہ آج ای ڈی مرکزی تفتیشی ایجنسی نہیں بلکہ اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لئے بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بن گئی ہے۔ بی جے پی کے دور حکومت میں ای ڈی کی سطح اس حد تک گر گئی ہے کہ اب ای ڈی بی جے پی لیڈر کی مخالفت کرنے والے دو بزرگ غریب کسانوں کو سمن بھیج رہی ہے۔

آتشی نے کہا کہ بی جے پی صرف پی ایم ایل اے کے تحت اپنے مخالفین کے خلاف ای ڈی سے کیس اس لئے دائر کراتی ہے کیونکہ ضمانت ملنا تقریباً ناممکن ہے۔ پی ایم ایل اے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن ای ڈی اسے بی جے پی کے مخالفین کو جیل میں رکھنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

محترمہ آتشی نے کہا کہ ای ڈی نے تمل ناڈو کے دو بزرگ کسانوں کے خلاف پی ایم ایل اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے جن کے بینک کھاتوں میں صرف 450 روپے ہیں۔ ان کسانوں کو طلب کرنے کی اصل وجہ بی جے پی لیڈروں سے ان کی مخالفت تھی۔ آج اگر ملک میں کسی کی بھی بی جے پی سے دشمنی ہے تو آپ کے خلاف ای ڈی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ان کسانوں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔

انہوں نے کہا، “پورے ملک نے دیکھا کہ چھگن بھجبل، جن پر مہاراشٹرا سدن گھپلے میں 870 کروڑ روپے کے گھپلہ کا الزام ہے، ای ڈی کے مقدمہ کا سامنا کر رہے تھے۔ جیسے ہی وہ بی جے پی میں شامل ہوئے، ای ڈی نے ممبئی ہائی کورٹ کے سامنے اگلی سماعت میں بتایا کہ ان کے کیس کی فائل گم ہو گئی ہے، اس لیے وہ اس کیس کو بند کرنا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *