[]
پولیس نے شراب کے نشہ میں گاڑی چلانے کے الزام میں 495 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے، ان کے علاوہ 132 لوگوں کو سڑک کے غلط سائیڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑا گیا۔
پوری دنیا میں نئے سال کا جشن منایا جا رہا ہے۔ 31 دسمبر کی شب خاص طور پر ہر جگہ جشن کا انتظام کیا گیا تھا۔ ہندوستانی کی راجدھانی دہلی میں بھی سبھی ریستوراں اور کلب ہاؤس فل رہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں دہلی کی سڑکوں پر بائک اور کار کے ساتھ ہنگامہ کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا۔ لیکن ان لوگوں کے خلاف دہلی پولیس نے سخت کارروائی کی۔ نئے سال سے قبل کی شام راجدھانی کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے دہلی پولیس نے دیر رات خاص آپریشن چلایا۔ اس کے تحت دہلی ٹریفک پولیس نے ٹریفک اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی۔ نصف شب کو سینکڑوں جرائم پیشوں کو پولیس نے پکڑا بھی۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے شراب کے نشہ میں گاڑی چلانے کے الزام میں 495 لوگوں پر کیس درج کیا۔ اس کے علاوہ 132 لوگوں کو سڑک کے غلط سائیڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑا گیا۔ پولیس نے لاپرواہی کے ساتھ ڈرائیونگ کرنے والے لوگوں کو بھی نشانے پر لیا۔ 47 ڈرائیور ایسے تھے جنھوں نے لاپروائی سے گاڑی چلاتے ہوئے نہ صرف خود کو بلکہ سڑک پر گزر رہے لوگوں کو بھی خطرے میں ڈالنے کا کام کیا۔ ان سبھی کو پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی ٹریفک پولیس نے ٹریفک اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے مجموعی طور پر 347 افراد کے لائسنس ضبط کر لیے ہیں۔ سڑک پر ماڈیفائیڈ شیشے لگے ہوئے کار لے کر گھومنے والے لوگوں پر بھی پولیس کی کارروائی ہوئی ہے۔ اتنا ہی نہیں، ٹنٹیڈ گلاس والی 117 گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ غلط طریقے سے پارکنگ کے 3452 واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایسا کرنے والے لوگوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور کچھ کی تو پولیس نے گاڑیاں ہی اٹھا لی ہیں۔
ٹریفک مین رخنہ اندازی پیدا کرنے یا پارکنگ اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے مجموعی طرو پر 613 گاڑیوں کو اٹھایا گیا ہے۔ پولیس نے الگ الگ اصولوں کی خلاف ورزی کے لیے 566 ای-رکشہ ڈرائیورس کے خلاف بھی کارروائی کی۔ پولیس پوری رات مستعدی کے ساتھ تعینات رہی۔ صرف دہلی ٹریفک پولیس ہی ایکشن میں نظر نہیں آئی، بلکہ دہلی پولیس بھی ہر طرح کے جرائم کو انجام دینے سے روکنے کے لیے الرٹ رہی۔ یہی وجہ ہے کہ راجدھانی میں گزشتہ شب کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;