[]
ڈاکٹر صاحب کو تحریک آزادی میں سرگرم حصہ لینے کی پاداش میں متعدد مرتبہ قید و بند کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈاکٹر صاحب کانگریس اور مسلم لیگ کے حلقوں میں ہمیشہ قومی اتحاد اور اخوت کو پروان چڑھانے کے لیے کوشاں رہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور کاشی ودیا پیٹھ کے قائم کرنے میں ان کا کلیدی رول رہا ہے۔ 1927ء میں حکیم اجمل خاں کے انتقال کے بعد انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا چانسلر مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹر مختار انصاری رام پور کے نواب کی دعوت پر مسوری گئے جہاں سے واپسی کے دوران 10 مئی، 1936ء کی شب کو ٹرین میں ہی دل کا دورہ پڑا اورروح پرواز ہو گئی۔
ڈاکٹر مختار احمد انصاری لندن میں پرسکون زندگی بسر کر رہے تھے لیکن ملک و قوم کی خاطر انہوں نے اپنے عیش و عشرت کو قربان کیا اور شومیٔ قسمت آج ان کی خدمات کو نظر انداز کر دیا گیا۔