[]
نئی دہلی: سابق صدر کانگریس راہول گاندھی نے جمعہ کے دن حکومت کو بے روزگاری کے مسئلہ پر 13 دسمبر کو لوک سبھا میں 2 نوجوانوں کے اسموک اسپرے کے لئے نشانہ تنقید بنایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیٹرس گیلری سے 2 نوجوانوں کے ایوان میں چھلانگ لگاتے ہی بی جے پی کے تمام ارکان بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔ جنتر منتر پر ”جمہوریت بچاؤ“ احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ 2 نوجوان آئے‘ وزیٹرس گیلری سے چھلانگ لگائی اور اسموک اسپرے کیا۔
بی جے پی کے تمام ارکان ِ پارلیمنٹ بھاگ کھڑے ہوئے جو ایک الگ معاملہ ہے‘ خود کو محب ِ وطن کہنے والوں کی ”ہوا نکل گئی“۔ آپ کو ٹی وی پر یہ نہیں دکھائی دیا ہوگا لیکن ہم نے دیکھا ہے۔ پارلیمنٹ پر دہشت گرد حملہ (2001)کی 22 ویں برسی پر 13 دسمبر کی سیکوریٹی چُوک پر سوال اٹھاتے ہوئے وائیناڈ کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ لوگ اندر کیسے آئے۔
سیکوریٹی چوک ہوئی۔ یہ لوگ سلنڈر (اسموک کنستر) کیسے لاسکے۔ اگر یہ لوگ یہ لاسکتے ہیں تو کچھ بھی لاسکتے ہیں۔ ان لوگوں نے احتجاج کیوں کیا؟ وجہ کیا تھی؟ وجہ بے روزگاری تھی۔ ملک میں بے روزگاری ہے‘ نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں۔
سروے کرنے والوں سے میں نے کہا تھا کہ چھوٹے ٹاؤن جاؤ اور وہاں چھوٹا سروے کرو۔ معلوم کرو کہ سل فون لینے والے نوجوان کتنا وقت انسٹاگرام‘ ٹویٹر اور فیس بک پر گزار ررہے ہیں۔ میں نے یہ سروے کرایا اور تعجب ہوا کہ یہ لوگ روزانہ 7.5 گھنٹے صرف کررہے ہیں۔
راہول گاندھی نے سوال کیا کہ ایسا اس لئے ہے کہ مودی جی نے انہیں روزگار نہیں دیا۔ ان کی نوکریاں چھین لی گئیں اور انہیں موبائل فون چیک کرنے کا کام دے دیا گیا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے بھی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا کہ سیکوریٹی چوک حکومت کی غلطی ہے۔ میڈیا میں نہیں آتا کہ ملک میں کتنی بے روزگاری ہے۔
میڈیا کہتا ہے کہ پارلیمنٹ کے باہر ارکان ِ پارلیمنٹ دھرنا دے رہے ہیں اور راہول گاندھی نے ویڈیو بنایا۔ میڈیا یہ نہیں کہتا کہ 150 ارکان ِ پارلیمنٹ کو باہر کھڑا کردیا گیا۔ وہ یہ سوال نہیں کرتا۔ میڈیا اصل مسائل سے توجہ ہٹاتا ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ارکانِ پارلیمنٹ‘ ملک کے عوام کی آواز ہیں۔ حکومت نے ملک کے 60 فیصد عوام کا منہ بند کردیا۔
اگنی ویر مسئلہ پر راہول گاندھی نے کہا کہ حکومت نے یہ اسکیم لاکر حب الوطنی کا احساس چھین لیا۔ اسی دو ران انڈیا بلاک قائدین نے جمعہ کے دن نئی دہلی میں جنتر منتر پر احتجاج کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے 146 اپوزیشن ارکان کی معطلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے 13 دسمبر کے پارلیمانی سیکوریٹی چُوک واقعہ پر تفصیلی بیان دینے کا مطالبہ کیا۔
تمام معطل ارکان بشمول کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے‘ پارٹی قائدین راہول گاندھی‘ ادھیر رنجن چودھری‘ این سی پی صدر شردپوار اور دیگر قائدین جیسے سی پی آئی کے ڈی راجہ اور سی پی آئی ایم کے سیتارام یچوری جنتر منتر پر اکٹھا ہوئے۔
میڈیا سے بات چیت میں کانگریس کے رکن راجیہ سبھا سید نصیر حسین نے کہا کہ پارلیمنٹ‘ اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ 700 سے زائد ارکان راست یا بالواستہ منتخبہ ہیں۔ حکومت کو ارکان ِ پارلیمنٹ کو معطل کرکے ایوان چلانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
یہ حکومت پوری طرح آمرانہ اور غیرجمہوری ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈگ وجئے سنگھ نے پوچھا کہ کیا کبھی اتنی بڑی تعداد میں ارکان ِ
پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا؟ ہم نے صرف وزیر داخلہ سے بیان دینے کا مطالبہ کیا تھا۔سی پی آئی ایم قائد سیتارام یچوری نے حکومت کو نشانہ ئ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان لوگوں سے جمہوریت بچانے کی ضرورت ہے جو فی الحال برسراقتدار ہیں۔ بی جے پی کو پارلیمنٹ سیکوریٹی چُوک واقعہ کے لئے جواب دہ ٹھہرانا ہی ہوگا۔