[]
ممبئی: ہند۔ پاک سیاسی‘ انٹلیجنس اور میڈیا حلقوں میں اس خبر کے بعد ہلچل مچی ہے کہ داؤد ابراہیم کاسکر کو ”زہر دیا گیا ہے“ اور وہ 26 دسمبر کو اپنی 68 ویں سالگرہ سے ایک ہفتہ قبل کراچی کے ایک دواخانہ میں ”نازک حالت میں ہے“۔
افواہ اتوار کی شام ممبئی سے پھیلی۔ پولیس اور انٹلیجنس حلقوں نے اس سے انکار کیا تاہم تیقن دیا کہ پڑوسی ملک سے آنے والی ہر قسم کی خبروں پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے۔
پیر کی صبح ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی میڈیا کو اس کی بھنک لگی۔ بعض سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ اتوار کو داؤد ابراہیم کاسکر کی حالت نازک ہونے کی خبریں آنے کے بعد سے انٹرنیٹ‘ فیس بک‘ ایکس وغیرہ ڈاؤن ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کراچی کے دواخانہ میں داؤد ابراہیم زندگی اور موت کی جنگ لڑرہا ہے۔
ممبئی اور نئی دہلی میں پولیس اور انٹلیجنس عہدیداروں نے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی خبریں آتی رہتی ہیں اور ان میں بیشتر جھوٹی ثابت ہوتی ہیں۔ داؤد ابراہیم ہندوستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہے۔
مہاراشٹرا پولیس کے ہاتھوں گرفتار اس کے بھائیوں کے بیان سے تقریباً 7 سال قبل توثیق ہوئی تھی کہ داؤد ابراہیم مستقل طورپر کراچی میں رہ رہا ہے۔ وہ صدر کے پاش علاقہ میں بہت بڑے عالیشان بنگلہ میں کڑے پہرہ میں رہتا ہے۔
چند سال سے وہ ڈپریشن (افسردگی) میں ہے کیونکہ اس کی تیسری اولاد اور اکلوتے بیٹے 37 سالہ معین نواز نے دنیاداری ترک کرکے مولانا و مبلغ بننے کو ترجیح دی۔ اس طرح داؤد ابراہیم کی سلطنت اور ورثہ کو کون چلائے گا اس پر سوالیہ نشان لگ گیا۔