راہل گاندھی نے کہا کہ جب میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کرتا ہوں تو نریندر مودی جی اور کیجریوال جی کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔
دہلی اسمبلی انتخاب کا شور آج اس وقت کئی گنا بڑھ گیا جب سیلم پور علاقہ میں راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ دہلی کی عآپ حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ خاص طور سے انھوں نے اروند کیجریوال کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے وعدے تو خوب کیے، لیکن کوئی بھی وعدہ وفا نہیں کیا۔ سیلم پور میں ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان‘ نعرہ کے تحت منعقد عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’کیجریوال جی آئے اور کہا کہ دہلی صاف کر دوں گا، بدعنوانی مٹا دوں گا، پیرس بنا دوں گا۔ اب حالات ایسے ہیں کہ بھیانک آلودگی ہے۔ لوگ بیمار رہتے ہیں۔ لوگ باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔‘‘ پھر وہ مودی-کیجریوال پر بلاواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’جیسے مودی جی جھوٹے وعدے اور تشہیر کرتے ہیں، ویسے ہی جھوٹے وعدے کیجریوال کرتے ہیں۔ ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘
راہل گاندھی اپنی پوری تقریر کے دوران مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے نہ ہی پی ایم مودی کا نام لینے سے پرہیز کیا، اور نہ ہی دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا۔ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’جب میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کرتا ہوں تو نریندر مودی جی اور کیجریوال جی کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ دونوں چاہتے ہیں ملک میں پسماندوں، دلتوں، قبائلیوں اور مائناریٹیز کو شراکت داری نہ ملے۔‘‘ اتنا کہنے کے بعد وہ اپنا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’میں نے نریندر مودی جی سے کہہ دیا ہے۔ آپ کریں یا نہ کریں، لیکن جس دن کانگریس کی حکومت آئے گی ہم ریزرویشن کو 50 فیصد کی حد سے بڑھا دیں گے، اور ذات پر مبنی مردم شماری کو لوک سبھا و راجیہ سبھا میں پاس کر کے دکھائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے دہلی کی عوام سے انتخاب میں کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہی ہے جو آئین کی حفاظت کے لیے لگاتار آواز اٹھا رہی ہے اور سبھی طبقہ کو اس کی آبادی کی مناسبت سے شراکت داری کو یقینی بنا سکتی ہے۔ راہل گاندھی نے اس سلسلے میں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔ اس پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’مودی اور کیجریوال دونوں نہیں چاہتے کہ دلتوں، پسماندوں، قبائلیوں اور اقلیتوں کو ان کا حق ملے۔ صرف کانگریس ہی یکساں شراکت داری اور آئین کی حفاظت کے لیے لگاتار آواز اٹھا رہی ہے۔ آپ سبھی دہلی والے اس فرق کو سمجھیے!‘‘
’جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان‘ سے دہلی کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے بھی خطاب کیا۔ سبھی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی اور عآپ کے خلاف پوری طاقت سے ووٹ کریں۔ دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے کہا کہ ’’آج سے 10 سال پہلے مرکز اور دہلی کے اقتدار میں دو لوگ آئے۔ دونوں نے اقتدار میں آنے کے لیے ہمیں بہت سے خواب دکھائے۔ ایک نے ہمیں کہا کہ مہنگائی کم ہوگی، لیکن صرف آئین کو کمزور کرنے کا کام کیا۔ ایسے میں آئین پر حملہ کرنے والوں کا جس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، وہ راہل گاندھی جی تھے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اسی طرح دہلی میں بھی ایک خوابوں کا سوداگر آیا۔ اس نے کہا بدعنوانی ختم کر دوں گا، لوک پال بل لے کر آؤں گا، ہر گھر میں بجلی اور پانی دوں گا، نئے اسپتال کھولوں گا، نئے اسکول کھولوں گا۔ لیکن سب نے دیکھا ہے، ان کے 25 اراکین اسمبلی، وزیر اور خود سابق وزیر اعلیٰ بدعنوانی کے معاملے میں جیل گئے۔‘‘
تقریب سے کانگریس کے مشہور دلت چہرہ اُدت راج نے بھی خطاب کیا اور کیجریوال کو انتہائی دلت مخالف قرار دیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کیجریوال نے دہلی حکومت سے جن 3 وزراء کو باہر کا راستہ دکھایا، وہ سبھی دلت تھے۔ اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیجریوال دلتوں سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔ دہلی کانگریس کے انچارج قاضی نظام الدین، دہلی حکومت میں سابق وزیر ہارون یوسف، سابق دہلی کانگریس صدر انل چودھری سمیت کئی دیگر پارٹی لیڈران نے بھی عآپ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کورونا دور کی یاد عوام کو دلائی اور نظام الدین درگاہ سے متعلق کیجریوال کی خاموشی کو بھی یاد کیا۔ سبھی نے ایک آواز میں کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کی اور کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری یا آلودگی جیسے مسائل کا حل کانگریس ہی نکال سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔