[]
غزہ: ہم سب زندہ ہیں، میرے والدین، بہن، بھائی، پھوپھی، دادا اور ایک سال کا چھوٹا بھائی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ غزہ میں مہندم ہونے والی ایک پانچ منزلہ عمارت کے نیچے ایک 13 سالہ بچی کے رونے کی ویڈیو ہرکسی کے دل کو دہلادے رہی ہی۔
حماس کو نشانہ بنانے کے مقصد سے غزہ میں انسانی قتل عام کرنے والے اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں ایک 5 منزلہ عمارت منہدم ہوگئی ، جب ریسکیو ٹیم وہاں پہنچی اور ملبہ ہٹارہی تھی تب اُنہوں نے ایک لڑکی کی آواز سنی کہ برائے مہربانی ہمیں بچالو۔
بچی آواز لگائی کہ میں الما ہوں میں ایسی جگہ ہوں جہاں سے میں باہر نہیں نکل سکتی۔ ریسکیو ٹیم نے بچی سے پوچھا کہ تمہارے ساتھ ملبہ میں اور کون کون ہے، الما نے جواب میں کہاکہ ملبہ میں میرے بھائی بہن ہیں، میرے والدین ہیں اور میرے دادا دادی ہیں۔
تب ٹیم نے بچی سے پوچھا کہ کیا وہ سب زندہ ہیں، بچی نے جواب دیاجی ہاں وہ سب زندہ ہیں ۔ بچی نے مزید کہاکہ میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ پہلے میرے والدین اور میرے خاندان کو بچالو اور پھر سب سے آخر میں مجھے بچانا۔
ریسکیوٹیم نےبچی سے پوچھا کہ بیٹا آپ کی عمر کی کتنی ہے بچی نے جواب دیا کہ میرے عمر 13 سال ہے۔ بچی نے ریسکیو ٹیم والوں سے عاجزی کی کہ پہلے میرے خاندان والوں کو بچالو۔
الما کو ملبہ سے نکالنے والی ریسکیو ٹیم نے بچی کے خاندان والوں باہر نکالنے کا وعدہ کیا۔ بچی ملبہ سے باہر آتے ہی ریسکیو ٹیم والوں کو دکھایا کہ اُس کے خاندان کے افراد کہا ہیں۔