ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ بنگال میں دراندازی ہو رہی ہے تو انھیں تنبیہ دی جانی چاہیے کہ ترنمول یہ کام نہیں کرتی، بی ایس ایف کے غلط کاموں کی حمایت کر ترنمول کو گالی نہ دیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج ریاست میں غیر قانونی دراندازی معاملے پر مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے بی ایس ایف پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اسلام پور، سیتائی، چوپڑا کے راستے بنگال میں گھس رہے ہیں لیکن کوئی کچھ نہیں کر رہا۔ ممتا نے کہا کہ ہمارے پاس خبر ہے کہ بی ایس ایف کچھ کام نہیں کر رہی۔ سرحد بی ایس ایف کے ہاتھ میں ہے اور الزام ہمارے اوپر لگائے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ لوگ بنگال میں دراندازی کر رہے ہیں اور ترنمول کو بدنام کر رہے ہیں، تو انھیں تنبیہ دی جانی چاہیے کہ ترنمول کانگریس یہ کام نہیں کرتی۔ بی ایس ایف کے غلط کاموں کی حمایت کر کے ترنمول کو گالی نہ دیں۔ انھوں نے سنٹرل فورسز پر ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بنگلہ دیشی دہشت گردوں کو بنگال میں گھسنے دینے تک کا الزام عائد کیا۔ ریاستی سکریٹریٹ ’نبنّا‘ میں ایڈمنسٹریٹو میٹنگ کے دوران ممتا بنرجی نے دراندازی کو مرکز کا ’ناپاک منصوبہ‘ بتاتے ہوئے کہا کہ ہند-بنگلہ دیش سرحد کی حفاظت کرنے والی بی ایس ایف بنگال میں دراندازی کی اجازت دے رہی ہے۔
اپنے بیان میں ممتا بنرجی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ بی ایس ایف کے ذریعہ خواتین پر مظالم کیے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ میں ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) سے کہوں گی کہ معاملے کی جانچ کریں اور پتہ لگائیں کہ بی ایس ایف کے ذریعہ کن علاقوں سے دراندازی کرائی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ پولیس کے پاس مکمل جانکاری ہے، مرکزی کے پاس بھی یہ جانکاری ہے۔ مجھے راجیو کمار (ڈی جی پی) اور مقامی ذرائع سے سب خبر مل رہی ہے۔ میں اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو ایک سخت خط لکھوں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔