[]
سری نگر: صدر پی ڈی پی محبوبہ مفتی کی بیٹی و میڈیا مشیر التجا مفتی نے آج دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کرنے 2019ء میں تشکیل دیے گئے پیپلز الائنس برائے گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) سے تعلق ختم کرنے کے لیے ان کی پارٹی پر مرکز کا زبردست دباؤ ہے۔
پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں التجا مفتی نے الزام عائد کیا کہ 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں اگر انھیں ایک اور میعاد مل جائے تو بی جے پی دستور کو ازسرنو تحریر کرے گی۔ یہ دریافت کرنے پر کہ کیا پی اے جی ڈی اپنا کام جاری رکھے گی یا اس کا مقصد ختم ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذکورہ اتحاد ”عوام میں انتہائی پسندیدہ ہے“ اور ”ان کے لیے یہی ایک واحد امید ہے“۔ شاہ فیصل کی جموں و کشمیر پیپلز تحریک جیسی پارٹیوں کے اتحاد سے نکلنے کا حوالہ دے کر انھوں نے پوچھا کہ کیوں یہ لوگ اتحاد چھوڑ رہے ہیں؟ انھیں ایسا کرنے کو مجبور کیا جارہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاکہ پی ڈی پی کو بھی مرکز کا شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اتحاد سے علیحدہ ہوجائے، لیکن ہمارا ارادہ ایسا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مذکورہ اتحاد صرف اقتدار کے لیے نہیں بنایا گیا تھا کہ اس سے ملنے والے بے جا فائدوں سے استفادہ کیا جائے۔
اس اتحاد کا اور بڑا مقصد ہے۔ اس میں جموں و کشمیر کے لیے آرٹیکل 370 کی بحالی اور یہاں کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد شامل ہیں، لہٰذا وہ صرف یہ توقع کرتی ہیں کہ اتحاد مستقبل میں بھی متحد رہے۔
2024ء کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج پر پیش قیاسی کرنے سے انکار کرتے ہوئے تیسری نسل کی سیاستداں نے کہا کہ ملک میں اسرائیل۔ حماس تنازعہ پر سیاسی ماحول منقسم ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ حال ہی میں دیکھا گیا کہ اسرائیل۔ غزہ مسئلہ پر کیونکر ملک میں رائے عامہ منقسم ہے۔
راتوں رات ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا گروپ اسرائیل کو روانہ کیا گیا، جب کہ اندرونِ ملک ریاست ِ منی پور میں جو مظالم پیش آرہے اور جہاں بدامنی دیکھی جارہی ہے، خواتین کی عصمت ریزی ہورہی ہے اور انہیں سڑکوں پر برہنہ پھرایا جارہا ہے، اس کا احاطہ کرنے ذرائع ابلاغ کے گروپ کو روانہ نہیں کیا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل۔ غزہ تنازعہ کا احاطہ اس لیے کررہے ہیں کہ مسلمان بمقابلہ دیگر تنازعہ کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا احساس ہے کہ آئندہ سال بی جے پی کو کامیابی مل جائے تو ہمارا وجود باقی نہیں رہے گا، کیوں کہ وہ دستور ہی بدل دیں گے۔