[]
اشوک گہلوت نے کہا کہ اسمبلی انتخاب صرف راجستھان کا نہیں بلکہ مستقبل کا انتخاب ہے، پورے ملک کا فیصلہ اس سے ہونے والا ہے، ہم یہ انتخاب اپنی ترقی کی بنیاد پر لڑیں گے۔
راجستھان میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران انتخابی ریلیاں اور اجلاس کر رہے ہیں۔ جمعہ کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی دوسہ پہنچیں اور پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) پر خاموشی کو لے کر مودی حکومت پر حملہ کیا۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ جب کانگریس حکومت اسے نافذ کر سکتی ہے تو بی جے پی حکومت کیوں نہیں کر سکتی۔ پرینکا گاندھی نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی پر مشرقی راجستھان نہر پروجیکٹ (ای آر سی پی) کو لے کر ریاستی عوام کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’میں نے ٹی وی پر دیکھا، مجھے نہیں پتہ کہ یہ سچ ہے یا نہیں۔ وزیر اعظم کچھ وقت پہلے ریاست میں دیونارائن جی کے مندر میں گئے تھے اور پیچھے ایک لفافہ چھوڑ گئے تھے۔ چھ ماہ بعد میں نے پھر دیکھا کہ لفافہ کھولا گیا اور عوام سانس روک کر انتظار کر رہی تھی۔ فطری طور پر عوام کو ان کے جیسے قدآور لیڈر سے اچھی خاصی رقم کی امید تھی۔ لیکن انھیں مایوسی تب ہوئی جب لفافے میں 21 روپے کی معمولی رقم ملی تھی۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ ملک کہاں جا رہا ہے؟ بڑے بڑے اعلانات کیے جا رہے ہیں، اسٹیج پر کھڑے ہو کر طرح طرح کے لفافے دکھائے جا رہے ہیں۔ جب آپ انھیں کھولتے ہیں، جب انتخاب ختم ہو جاتے ہیں اور اپنا کام دکھانے کا وقت آتا ہے، تو کچھ نہیں ہوتا ہے۔ مشرقی راجستھان نہر پروجیکٹ کا وعدہ بھی اسی طرح کیا گیا تھا۔
پرینکا گاندھی نے پی ایم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کارکنان کہتے ہیں کہ ہمارا چہرہ نریندر مودی ہوں گے۔ عوام کو ان سے پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ کر راجستھان کے وزیر اعلیٰ بنیں گے؟ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ بی جے پی کے کئی لیڈران خود کو مستقبل کا وزیر اعلیٰ بتا رہے ہیں۔ پوری بی جے پی ٹکڑوں میں تقسیم ہے، لیکن کانگریس مضبوطی سے کھڑی ہے اور متحد ہے۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ غریبوں سے پیسہ لوٹ کر صنعت کاروں کو دیا جاتا ہے۔ اگر بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی تو پرانی پنشن اسکیم کو ختم کر دے گی اور سستا سلنڈر صرف خواب ہی رہ جائے گا۔ منریگا پر انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے روزگار نہیں دیا۔ منریگا کا دائرہ تو محدود کر دیا، لیکن روزگار پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ عوام کی جیب میں سوراخ ہو گیا ہے۔ لوگ بازار جاتے ہیں اور خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں۔ جن کمپنیوں سے آپ کو روزگار مل سکتا تھا، انھیں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے اپنے صنعت کار دوستوں کو فروخت کر دیا۔
پرینکا نے گہلوت حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکز کی خامی بھری پالیسیاں چیزوں کو مشکل بنا رہی ہیں، لیکن گہلوت حکومت آپ کو مشکل حالات سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کو مہنگائی راحت کیمپ لگانے پڑ رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو نہیں کر پا رہی ہے۔‘‘
اس موقع پر اشوک گہلوت نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے 40 لاکھ خواتین کو موبائل فون دیے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت دوسرے مرحلہ میں ایک کروڑ خواتین کو موبائل فون ملیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اسمبلی انتخاب صرف راجستھان کا نہیں، مستقبل کا انتخاب ہے۔ پورے ملک کا فیصلہ اس سے ہوگا۔ ہم یہ انتخاب اپنی ترقی کی بنیاد پر لڑیں گے۔ بی جے پی کہتی ہے کہ صرف کمل ہی اس کا چہرہ ہے، کیا یہ کمل سڑکیں بنائے گا!‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;