[]
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن ہندو کارکن شرن پمپ ویل کے خلاف ایف آئی آر پر روک لگادی جو ضلع دکھشن کنڑا میں ایک مندر کے احاطہ میں مسلم تاجروں کو بزنس کرنے سے روکنے پر درج ہوئی تھی۔
منگلورو سٹی پولیس نے مشہور ہندو کارکن شرن پمپ ویل کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی کیونکہ اس نے ہندوؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ صرف ہندو تاجروں کی دکانوں سے خریداری کریں جن کی دکانوں پر بھگوا جھنڈے لگے ہیں۔
پولیس نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی درہم برہم کرنے پر کیس درج کیا تھا۔ جسٹس ٹی جی شیوشنکرے گوڑا کی بنچ نے ایف آئی آر پر روک لگادی اور انسپکٹر منگلورو ساؤتھ پولیس اسٹیشن کو نوٹس جاری کی۔ سینئر وکیل ایم ارون شیام نے جنہوں نے ہندو کارکن کی طرف سے بحث کی‘ کہا کہ ایف آئی آر بے بنیاد ہے۔
پولیس نے ازخود نوٹ لیتے ہوئے کیس درج کیا جو سیاسی محرکہ ہے۔ ایف آئی آر رد کردی جائے۔
مشہور منگلا دیوی مندر انتظامیہ نے سالانہ جاترا کے دوران جو فی الحال جاری ہے‘ ابتدا میں صرف ہندو بیوپاریوں کو کاروبار کرنے کی اجازت دی تھی تاہم تاجروں کے ایک گروپ کے اعتراض اور ضلع حکام سے نمائندگی پر مسلم تاجروں کو بھی مندر کے احاطہ میں بزنس کی اجازت دے دی گئی تاہم ہندو کارکنوں نے ہندو دکانوں پر بھگوا جھنڈا لگانے کی مہم شروع کی تھی۔
لوگوں سے اپیل بھی کی گئی وہ صرف ان ہی دکانوں سے خریداری کریں۔ پولیس کا الزام ہے کہ 16 اکتوبر کو شرن پمپ ویل کی قیادت میں ہندو کارکنوں نے بھگوا جھنڈے لگائے۔ شرن‘ ایف آئی آر رد کرانے ہائی کورٹ سے رجوع ہوا تھا۔