[]
تل ابیب: وزارتِ خارجہ میں ایک سینئر اسرائیلی سفارت کار نے اتوار کے روز کہا کہ ایران شام میں اور اس کے راستے ہتھیاروں کی تعیناتی کر کے جنگ کا دوسرا محاذ کھولنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جارحیت تیز کر دی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سابق خصوصی ایلچی برائے شام جوئیل رے برن نے ایکس پر کہا: “دمشق اور حلب کے ہوائی اڈوں کو غیر فعال کرنے کے لیے بار بار اسرائیلی حملے میرے خیال میں اس بات کا مضبوط اشارہ ہیں کہ 1) ایرانی حکومت شام میں یا اس کے راستے تزویراتی ہتھیار منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ایک شمالی محاذ کھول دیا جائے اور 2) اسرائیلی اس کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
شام نے گذشتہ ہفتے دمشق اور حلب کے ہوائی اڈوں پر حملے کے بعد الزام لگایا تھا کہ اسرائیل نے شام کی سرزمین پر حملہ کیا۔ شام کی وزارتِ دفاع نے شہری ہوائی اڈوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان واقعات کو “دہشت گردانہ حملے” قرار دیا اور “فلسطینی عوام کے خلاف جرائم” پر اسرائیل کی مذمت کی۔
دریں اثناء حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ کی قطر میں تہران کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے بعد حماس نے ایران کے ساتھ “تعاون جاری رکھنے” پر اتفاق کیا۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے حماس کے زیر قبضہ غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ کیا تو ایران اس کا جواب دے گا۔ ایرانی مشن نے ایکس پر کہا: “اگر نسلی عصبیت پر مبنی اسرائیلی جنگی جرائم اور نسل کشی کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں- جس کی ذمہ داری اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور ان ریاستوں پر عائد ہوتی ہے جو کونسل کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔”
اسرائیل نے عزم کیا ہے کہ راکٹوں کی بوچھاڑ کی مدد سے اسرائیلی قصبوں میں حماس کی بے مثال دراندازی کے بدلے میں وہ اس عسکریت پسند گروپ کا صفایا کر دے گا۔
اسرائیل نے اس اچانک حملے کا جواب دیتے ہوئے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کیا اور بے مثال فضائی گولہ باری کے ساتھ انکلیو پر حملہ کیا۔ ہزاروں فلسطینی اور اسرائیلی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔