نیتن یاہو انتظامیہ اور فوجی حکام کے درمیان شدید اختلافات، ذرائع

[]

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق المیادین نے روزنامہ اسرائیل الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مذکورہ اخبار نے لکھا ہے: ہم غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوجی اور سیاسی حکام کے درمیان شدید اختلاف کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اعلان کیا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد حماس کی عسکری قوتوں کو کمزور کرنا ہو گا۔ 

دریں اثناء فوج کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ہدف حماس کو شکست دینا اور ان تمام لوگوں کو تباہ کرنا ہے جنہوں نے 7 اکتوبر کی لڑائی میں حصہ لیا تھا۔

اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی کے خلاف زمینی کارروائیوں کے مقاصد کے حوالے سے سیاسی اور عسکری موقف میں اہم خلاء کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ 
عسکری اور سیاسی حلقوں کے درمیان یہ خلیج پہلی بار نہیں ہے بلکہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ کئی بار ظاہر ہو چکی ہے۔

مضمون میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے حماس کو تباہ کرنے کے ہدف سے اسرائیلی کابینہ ہرگز اتفاق نہیں کر رہی۔

اس سلسلے میں اخبار یدیعوت احرونوت کے عسکری امور کے تجزیہ کار نے بتایا: اگر ہم اسرائیلی فوج سے حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے تمام ارکان کو ختم کرنے کی توقع رکھتے ہیں تو میں یہ ضرور کہوں گا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔

صہیونی فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ غزہ میں کوئی بھی زمینی کارروائی اس علاقے میں زیر زمین سرنگوں کی موجودگی کی وجہ سے پیچیدہ ہوگی۔

ادھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے رواں ہفتے غزہ پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث یہ حملہ کئی روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

دوسری طرف حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے بھی ایک ویڈیو کلپ جاری کرکے صہیونی فوج کو غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

اس ویڈیو فائل میں غزہ میں داخلے کے دوران صیہونی فوجیوں کے حملوں کی تصاویر کے ساتھ “یہ وہی ہے جو آپ کا انتظار کر رہا ہے جب آپ غزہ میں داخل ہوں گے” کے نام سے ایک انتباہ شائع کیا گیا ہے۔

صیہونی اور مغربی تجزیہ کاروں نے بھی صیہونی حکومت کے غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کے منصوبے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے حماس کی فورسز کے ساتھ زمینی تصادم کے لیے صیہونی فوج کی عسکری صلاحیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *