غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، 1055 فلسطینی شہید، تمام ہاسپٹل بھر چکے ہیں

[]

تل ابیب: حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1200 سے زائد ہوگئی جب کہ غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1055 تک پہنچ گئی اور 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد اسرائیلی افواج کی غزہ پر بمباری جاری ہے، اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1055 افراد کی شہادتوں اور پانچ ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

فلسطین کی وزارت صحت نے ویسٹ بینک میں اسرائیلی سے جھڑپوں میں 23 فلسطینی باشندوں کی شہادت اور 130 کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔غزہ پر جاری بمباری کے سبب تاحال غزہ سے ایک لاکھ 87 ہزار فلسطینی باشندے بے گھر ہوکر کیمپوں میں پناہ گزیں ہوچکے ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی جاری ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی ہیلتھ منسٹری نے اپنے 1200 شہریوں کی ہلاکت اور 2700 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔واضح رہے کہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب حماس کے اچانک حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج اب تک سنبھل نہیں پائی ہے۔ مختلف جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جن میں 100 سے زائد فوجی اور پولیس اہلکار سمیت غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔

یو این آئی کے بموجب فلسطین نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں آبادی والے علاقوں پر اپنے حملوں میں فاسفورس بموں کا استعمال کیا۔فلسطینی وزارت خارجہ کے ایکس سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیل، غزہ کے شمال میں کرامہ کے علاقے میں فلسطینیوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ سفید فاسفورس استعمال کر رہا ہے۔

جنیوا میں قائم یورپی۔میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے صدر رامی عبدو نے اپنے ایکس سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی دستوں نے غزہ شہر کے شمال مغرب میں گنجان آباد علاقوں میں فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال کیا۔نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنی سابقہ رپورٹس میں کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اپنے حملوں میں فاسفورس کا استعمال کیا۔

دوسری جانب،اس معاملے پر اسرائیل کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔حماس کی عسکری شاخ، القسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل پر ”طوفان الاقصیٰ“ کے نام سے ایک بڑا حملہ کیا ہے، غزہ سے اسرائیل کی طرف ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے جبکہ مسلح گروپ علاقے کی بستیوں میں داخل ہوئے۔اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے جنگی طیاروں سے غزہ کی پٹی کے خلاف آہنی شمشیر آپریشن شروع کیا ہے۔

اسی دوران ڈاکٹروں کی عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے جہاں اسپتال مکمل طور پر بھرچکے ہیں۔عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ود اؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسپتال مکمل طور پر بھر چکے ہیں اور دوائیوں کی شدید قلت کا سامنا ہے جب کہ غزہ بجلی کی بندش اور میڈیکل سپلائی جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔فلسطین میں تنظیم کے ہیڈ آف مشن نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔

تمام اسپتالوں میں شدید رش کی وجہ سے زخمیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس وجہ سے میڈیکل ٹیمیں مسلسل زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے سے تھکاوٹ کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بمباری میں بہت زیادہ شدت ہے جس وجہ سے تمام عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں اور اب اسرائیلی حکومت نے علاقے میں مکمل طور پر بجلی اور پانی کی سپلائی معطل کردی ہے جب کہ علاقے میں موبائل سگنلز کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

مشن ہیڈ کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور بمباری حیران کن ہے جس وجہ سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں، کسی بھی صورت میں جنگ رکنا چاہیے کیونکہ اس صورتحال میں یہ غزہ کے لوگوں کے لیے کسی بھی سزا سے کم نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی ناقابل قبول ہے، اس عمل سے پوری آبادی کو سزا کے طور پر بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *