[]
لندن: اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی لڑائی میں ایک ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت اور سوا لاکھ افراد کے بے گھر ہونے پر جہاں دنیا بھر کے سیاست دانوں اور سماجی رہنماؤں نے اظہار مذمت کیا وہیں پاکستان کی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے غزہ میں کشیدہ صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غزہ میں دونوں اطراف سے سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینیوں پر کئی سالوں سے جاری مظالم کے بعد حماس کی جانب سے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو سمندر، زمین اور فضا سے اچانک حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ان حملوں کے بعد اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں تقریباً 700 کے قریب افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
تاہم اسرائیل اور غزہ میں اب بھی ’جنگ اور بے یقینی‘ کی صورتحال ہے، غزہ میں بچے اور خواتین سمیت عام شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔
اس کشیدہ صورت حال پر ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ ’جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں کی دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔‘
اپنے بچپن کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ وہ صرف 11 سال کی تھیں جب انہوں نے تشدد اور دہشت گردی اپنی آنکھوں سے دیکھی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ ’صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشت گردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے بیدار ہوتے تھے، اپنے اسکولوں اور مساجد کو بموں سے تباہ ہوتے دیکھا، امن ایک ایسی چیز بن گئی جس کا ہم صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے۔‘
سماجی کارکن نے لکھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں۔‘
ملالہ نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمگین ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں۔‘ یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2014 میں بچوں کی تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے پر امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔