[]
سوال:- اِن شرٹ میں نماز ادا کرنے سے متعلق کیا حکم ہے ؟ ( عبدالماجد، سنتوش نگر)
جواب :- شرٹ کو پینٹ کے اندر داخل کرکے پہننے کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ قدیم زمانہ میں یہود و نصاریٰ اس طرح کا لباس پہنتے تھے اورکمر پر بیلٹ بھی باندھا کرتے تھے ؛ اس لئے بعض فقہاء نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے ؛
لیکن غالباً اس لئے کہ یہ ایسا طرز لباس نہیں تھا ، جو ان کا مذہبی طریقہ رہا ہو ، یا جس سے ان کی پہچان متعلق رہی ہو ، اس لئے فقہ حنفی کی معتبر کتاب ’ خلاصۃ الفتاویٰ ‘ میں لکھا گیا ہے کہ یہ مکروہ نہیں ہے : ’’ إن الا ئترار فوق القمیص من الکف اھ ، فعلی ھذا یکرہ أن یصلی مشدود الوسط فوق القمیص … عللا بأنہ صنیع أھل الکتاب ، لکن فی الخلاصۃ أنہ لا یکرہ‘‘۔ ( البحر الرائق : ۲؍ ۴۲)
دوسرا پہلو بے پردگی کا ہے ، اِن شرٹ کرنے میں کمر سے نیچے کے حصے کی ساخت نمایاں ہوجاتی ہے اور اگر چست پینٹ ہو یا جینس ہو تو خاص طورپر ایسی صورت پیدا ہوجاتی ہے ؛ اس لئے یہ صورت کراہت سے خالی نہیں ہے ، شرٹ کو کھلا ہوا رکھنا چاہئے اور اتنا لمبا رکھنا چاہئے کہ کمر سے نیچے کا حصہ بھی ڈھک جائے ،
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر پینٹ چست اور تنگ ہو اور شرٹ اونچا ہو تو سجدہ میں جاتے وقت پینٹ نیچے کی طرف ڈھلک جاتا ہے اور جس حصہ کا ستر واجب ہے ، وہ بھی کھل جاتا ہے ،
اگر نماز کا پورا ایک رکن اس کیفیت کے ساتھ ادا کیا جائے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی : ’’ وإن أدی رکنا مع الانکشاف فسدت اجماعاً‘‘ (ہندیہ ، الباب الثالث فی شروط الصلاۃ : ۱؍۵۸) لبتہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ قابل ستر اعضاء میں سے کسی عضو کا چوتھائی حصہ کھلا رہ جائے ۔ (حوالۂ سابق)