مرکزی حکومت نے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین کا مسودہ جاری کیا ہے، اس قانون کے نفاذ کے بعد بچوں کو سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنانے کے لیے اپنے والدین سے اجازت لینی ہوگی۔
اب اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ کھولنے کے لیے والدین کی رضامندی لینا لازمی ہو گا۔ یہ انتظام ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ 2023 کے مسودہ قوانین میں شامل ہے، جسے مرکزی حکومت نے جمعہ کو جاری کیا ہے۔ وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ عوام کو حکومت کے پلیٹ فارم MyGov.in کے ذریعہ ان مسودہ قوانین پر اپنے اعتراضات اور تجاویز دینے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ 18 فروری 2025 کے بعد تاثرات پر غور کیا جائے گا۔
قوانین کے مسودے میں قانونی سرپرستی کے تحت بچوں اور معذور افراد کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ مسودے کے مطابق، ڈیٹا فیڈوشیریز (اداروں جو ذاتی ڈیٹا کو سنبھالنے کی ذمہ داری لیتے ہیں) کو نابالغوں کے ڈیٹا پر عمل (منیجمنٹ) کرنے سے پہلے بچوں کے والدین کی رضامندی حاصل کرنی ہوگی۔
بچوں کے ڈیٹا پر خصوصی توجہ دینے کے علاوہ، مسودہ قوانین صارفین کے حقوق کو بھی تقویت دیتے ہیں۔ صارفین کو اپنا ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے اور کمپنیوں سے اس بارے میں شفافیت کا مطالبہ کرنے کا حق ہوگا کہ ان کا ڈیٹا کیوں اور کیسے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ڈیٹا کی خلاف ورزی کی صورت میں 250 کروڑ روپے تک کے جرمانے کی تجویز دی گئی ہے، اس سے ڈیٹا فیڈیوسریز کی جوابدہی کو یقینی بنایا جائے گا۔ صارفین کو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے عمل کو چیلنج کرنے اور ڈیٹا کے استعمال پر وضاحت طلب کرنے کا حق بھی حاصل ہوگا۔
ان قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ قائم کرے گی، جو ایک مکمل ڈیجیٹل ریگولیٹری باڈی کے طور پر کام کرے گا۔ یہ بورڈ دور دراز سے سماعت کرے گا، خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گا، جرمانے عائد کرے گا اور رضامندی کے منتظمین کو رجسٹر کرے گا۔ رضامندی کے مینیجرز کو بورڈ کے ساتھ رجسٹر کرنا ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔