روس کی طاقت کے حوالے سے ناٹو ممالک کی مختلف آراء ہیں۔ کچھ ممالک کا خیال ہے کہ اگر روس-یوکرین جنگ کو روکنے کے لیے جنگ بندی ہوئی تو روس کو فائدہ ہوگا اور وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا۔


روس-یوکرین کے درمیان تقریباً 3 سالوں سے جنگ جاری ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے لیے حتی الامکان کوشش کر چکے ہیں، لیکن اب تک روسی صدر ولادیمیر پوتن اس پر راضی نہیں ہوئے ہیں۔ اب ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پوتن کی نظریں یوکرین کے علاوہ دیگر مغربی ممالک سے جنگ پر بھی ہیں۔ روس کے اس منصوبہ کا انکشاف جرمنی کی خفیہ ایجنسی کے ذریعہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس اب مغربی ممالک کو اپنے دشمن کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ یہی نہیں، روس اس کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی تیاری بھی کر رہا ہے۔ جرمنی کی خفیہ ایجنسی ’بی این ڈی‘ کی اس رپورٹ پر ناٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ اگر پوتن نے پولینڈ یا کسی دوسرے ناٹو ممالک پر حملہ کیا تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
جرمنی کے ایک میڈیا ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کی فوجی پالیسی صرف یوکرین تک ہی محدود نہیں ہے۔ پوتن اپنے سامراجی عزائم کی تکمیل کے حوالے سے فوجی طاقت استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگلے 5 سالوں، یعنی 2030 تک روس کی فوجی صلاحیت اتنی مضبوط ہو جائے گی کہ وہ کسی بڑے جنگ کے لیے آسانی سے تیار ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ روس کی طاقت کے حوالے سے ناٹو ممالک کی مختلف آراء ہیں۔ کچھ ممالک کا خیال ہے کہ اگر روس-یوکرین جنگ کو روکنے کے لیے جنگ بندی ہوئی تو روس کو فائدہ ہوگا اور وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا۔ اس لیے ناٹو ممالک چاہتے ہیں کہ جنگ بندی کا معاہدہ نہ ہو۔ وہیں لیتھوانیا کی خفیہ ایجنسی کا خیال ہے کہ روس فی الحال بڑے پیمانے پر جنگ لڑنے کے لیے تیار نہیں ہے، لیکن محدود فوجی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں ضرور ہے۔ جرمنی کی رپورٹ کچھ مختلف نظریہ بیان کرتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پوتن دراصل ناٹو ممالک کے اتحاد کو آزمانا چاہتے ہیں۔ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ ممالک بحران کے وقت ناٹو کے آرٹیکل-3 کے تحت اپنے وعدوں کو کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
بی این ڈی کی رپورٹ کے مطابق اگر روس-یوکرین کے درمیان جنگ بندی ہو جاتی ہے تو پوتن مغربی سرحد کی جانب اپنی فوج تعینات کریں گے۔ فی الحال روس کی تین چوتھائی فوج جنگ میں مصروف ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روس کے خلاف مغربی ممالک نے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس کے باوجود بھی پوتن مسلسل اپنی فوج کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں اور روسی فوج فی الحال کافی مضبوط پوزیشن میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔