
حیدرآباد۔ پولیس نے شہر کے علاقہ لکڑی کا پل کی ایک ہوٹل پر دھاوا کرکے جسم فروشی کے ریاکیٹ کو بے نقاب کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ ایک متاثرہ خاتون کو وہاں سے بازیاب کروا لیا۔ ٹاسک فورس سنٹرل زون ٹیم اور خیرت آباد پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے “دی سینٹ ہوٹل” پر چھاپہ مارا
اور وہاں سے دلال کارتک داس (29 سال) اور گاہک سمیر میتی (35 سال) کو گرفتار کر لیا جبکہ 22 سالہ متاثرہ خاتون کو بچا لیاگیا جو بنگلہ دیش کی رہنے والی بتائی گئی ہے۔پولیس تفتیش میں معلوم ہوا کہ دلال کارتک داس واٹس ایپ اور آن لائن پلیٹ فارمس کے ذریعہ گاہکوں سے رابطہ کرتا تھا۔ وہ پہلے گاہک کی شناخت کی تصدیق کرتا پھر خواتین کی تصاویر واٹس ایپ پر بھیج کر معاملہ طے کرتا
اور آن لائن رقم وصول کرتا۔ ادائیگی کے بعد وہ ہوٹل کے کمرے کی تفصیلات فراہم کرتا جہاں گاہک پہنچ کر متاثرہ خاتون سے ملاقات کرتا۔یہ پوری سرگرمیاں آن لائن انجام دی جاتی اور دلال گاہک اور متاثرہ خاتون کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوتا۔
ملزم کارتک داس مغربی بنگال کا متوطن بتایا گیا ہے اور چارمینار میں سونے کے زیورات پر پتھر جڑنے کا کام کرتا تھا۔ چند ماہ قبل وہ ایک ایجنٹ کے ذریعہ جسم فروشی کے اس ریکیٹ میں شامل ہوا۔ دو دن پہلے اس نے متاثرہ خاتون کو نوئیڈا، دہلی سے بلایا اور ہوٹل میں کمرہ بک کروایا۔ وہ ہر گاہک سے 9,000 سے 10,000 روپے وصول کرتا تھا۔
24 مارچ 2025 کو گاہک سمیر میتی نے واٹس ایپ پر رابطہ کیا، تصاویر دیکھ کر معاملہ طے کیا اور ہوٹل پہنچا تاہم اسی دوران پولیس نے چھاپہ مار کر دونوں کو گرفتار کر لیا اور خاتون کو آزاد کروالیا۔
متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ دو سال قبل اسے ایک ایجنٹ نے ملازمت کا جھانسہ دے کر بنگلہ دیش سے ہندوستان منتقل کیا۔مغربی بنگال پہنچنے کے بعد ایجنٹوں نے اس کے جعلی آدھار کارڈ اور دیگر شناختی دستاویزات تیار کیے اور اسے دہلی لے جا کر زبردستی جسم فروشی پر مجبور کیا گیا۔
اس کے بعد، وہ مختلف شہروں میں منتقل ہوتی رہی اور ایجنٹوں کے دباؤ میں کام کرتی رہی۔
۔