
مہاراشٹر کے مالوان میونسپل کونسل کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کی ہے، جس میں ایک مسلم اسکریپ تاجر کی دکان کو گرانے کے معاملے پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔
یہ واقعہ مہاراشٹر کے ضلع سندھودرگ میں اس وقت پیش آیا جب گزشتہ ماہ چیمپئنز ٹرافی کے ایک میچ کے بعد قطب اللہ حمید اللہ خان نامی 38 سالہ تاجر اور اس کے گھر والوں پر بھارت مخالف نعرے لگانے کے الزامات عائد کئے گئے۔
ان الزامات کے بعد مالوان میونسپل حکام نے خان کی دکان کو غیر قانونی تعمیرات قرار دیتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع یا نوٹس کے مسمار کر دیا۔
خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مکان اور دکان کو گرانا نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ یہ سپریم کورٹ کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں مسلمانوں کے گھروں اور کاروبار پر بلڈوزر چلانے کے خلاف ہدایات دی گئی تھیں۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج کی سربراہی میں عدالت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے میونسپل کونسل کے چیف آفیسر اور ایڈمنسٹریٹر سنتوش جیرج کو فوری طور پر وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ معاملہ 23 فروری کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد شروع ہوا، جب کچھ مقامی افراد نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ خان، ان کی اہلیہ عائشہ اور 15 سالہ بیٹے نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے خلاف نعرے لگائے۔ بعد ازاں، بی جے پی کے ایم ایل اے نیلیش رانے کی قیادت میں ایک بائیک ریلی نکالی گئی، جس میں خان کے گھر کو گرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے فوراً بعد، میونسپل حکام نے خان کی دکان کو منہدم کر دیا۔
خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ ایک قانون پسند بھارتی شہری ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ 23 فروری کو جب وہ مسجد سے واپس آ رہے تھے تو کچھ افراد نے ان کے کمسن بیٹے کا نام پوچھ کر اسے زد و کوب کیا۔ بعد میں ان میں سے ایک شخص ان کے گھر میں گھس آیا اور انہیں گالیاں دیں۔
سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت جاری رکھے ہوئے ہے اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی کے پہلوؤں پر غور کر رہی ہے۔