ایرانی خلائی پروگرام میں نئے ریکارڈ قائم، 6 خلائی سیٹلائٹس کی کامیاب لانچنگ

مہر خبررساں ایجنسی، سائنس و ٹیکنالوجی ڈیسک: گذشتہ ایرانی کلینڈر ائیر کے دوران دیگر شعبوں کی طرح ایران کے خلائی تحقیقاتی ادارے نے بھی اہم پیشرفت کی اور کئی سیٹلائٹس کامیابی کے ساتھ مدار میں بھیجے۔

ایران کی خلائی ایجنسی کے سربراہ اور نائب وزیر برائے مواصلات حسن سالاریہ نے مہر نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ سال 6 سیٹلائٹس کو 3 مختلف لانچز کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال ایران نے چمران، کوثر اور ہدہد اور فخر سیٹلائٹ کو کامیابی سے مدار میں داخل کرکے اہم سنگ میل عبور کیا۔

سالاریہ نے ایران کی خلائی صنعت کی نمایاں کامیابیوں اور اہم پیش رفت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انفراسٹرکچر کے شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے۔ چابهار خلائی مرکز اس وقت 80 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے اور توقع ہے کہ رواں سال کے دوران اس کا پہلا مرحلہ باضابطہ طور پر افتتاح کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چابهار خلائی مرکز کا پہلا مرحلہ ٹھوس ایندھن والے لانچر سسٹمز کے لیے مخصوص ہوگا، جو ایران کے مستقبل کے خلائی مشنز کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

سلماس اور چناران کے دو خلائی مراکز کے بنیادی ڈھانچے مکمل

حسن سالاریہ نے کہا کہ سلماس اور چناران خلائی مراکز کے 75 فیصد بنیادی ڈھانچے مکمل ہوچکے ہیں۔ یہ مراکز سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی تصاویر کے حصول اور ان کے کنٹرول کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قشم مرکز میں بھی ایک نیا پلیٹ فارم قائم کیا گیا ہے جو ایکس بینڈ میں سیٹلائٹ تصاویر وصول کرنے کے قابل ہے۔ اس کا استعمال باضابطہ طور پر شروع ہوچکا ہے۔ اسی طرح ماہدشت خلائی مرکز میں بھی سیٹلائٹ رصدگاہ اور تصاویر کی موصولی و کنٹرول کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں بہتری لائی گئی ہے۔

1 ٹن وزن تک کے سیٹلائٹس کے لیے نیا لیبارٹری سسٹم رواں سال فعال ہوگا

سالاریہ نے 1 ٹن وزن تک کے سیٹلائٹس کی تیاری اور انضمام کے لیے ایک جدید لیبارٹری کی تعمیر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک ٹن وزنی سیٹلائٹ کے لیے لیبارٹری کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں نمایاں پیشرفت کی ہے، جس کا 60 فیصد فزیکل کام مکمل ہوچکا ہے، جبکہ اس کے لیے ضروری آلات کی فراہمی کا کام بھی جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اس لیبارٹری کا مکمل آپریشن مزید دو سال بعد کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے، لیکن رواں سال کے دوران ہی اس کے بعض شعبوں کو فعال کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

ایران کے خلائی پروگرام میں گذشتہ سال کے دوران بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں، جن میں سیٹلائٹ لانچر قائم 100 اور سیمرغ کے کامیاب تجربات شامل ہیں۔ ان کامیاب تجربات نے ایران کے سیٹلائٹ لانچرز کی صلاحیتوں کو مزید بڑھادیا ہے۔

سالاریہ نے مزید کہا کہ چمران سیٹلائٹ کو قائم 100 راکٹ کے ذریعے مدار میں پہنچایا گیا۔ یہ راکٹ سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس انڈسٹری میں خلائی محققین نے تیار کیا ہے، جو ایران کے ترقی پذیر خلائی پروگرام کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔

ایران کے سیمرغ سیٹلائٹ لانچر کے ذریعے 300 کلوگرام وزنی سیٹلائٹ کو کامیابی سے مدار میں پہنچایا گیا، جو کہ ملکی خلائی صنعت کے لیے ایک نیا سنگ میل ہے۔

حسن سالاریہ نے کہا کہ سیمرغ لانچر، جو وزارت دفاع کے ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ماہرین نے تیار کیا ہے، نے اب تک کا سب سے زیادہ وزن مدار میں پہنچا کر ایک تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔

سالاریہ نے کہا کہ گذشتہ سال ایران کے خلائی پروگرام نے نمایاں پیشرفت کی اور کئی کامیاب لانچز مکمل کیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کوثر اور ہدہد سیٹلائٹس کی لانچنگ بین الاقوامی سطح پر ہوئی، جو ایک اہم کامیابی ہے کیونکہ یہ دونوں سیٹلائٹس نجی شعبے کے ماہرین نے تیار کیے تھے۔ اسی دوران سیمرغ سیٹلائٹ لانچر کے ایک جدید ماڈل کے ابتدائی تجربات بھی وزارت دفاع اور ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ماہرین نے انجام دیے، جو مستقبل میں مزید کامیاب خلائی مشنز کی راہ ہموار کرے گا۔

رواں سال میں پارس 1 اور پارس 2 سیٹلائٹس کی لانچنگ کی منصوبہ بندی

ایرانی نائب وزیر برائے مواصلات نے مزید کہا کہ گذشتہ سال ناوک اور پارس سیریز کے جدید سیٹلائٹس کی رونمائی کی گئی، جن میں پارس 1: 15 میٹر ریزولوشن کے ساتھ رنگین تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پارس 2: 4 میٹر بلیک اینڈ وائٹ اور 8 میٹر رنگین تصاویر فراہم کر سکتا ہے۔

پارس 1 کو ایران کے خلائی تحقیقی ادارے نے جبکہ پارس 2 کو ایران الیکٹرانکس انڈسٹریز کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔

سالاریہ کے مطابق دونوں سیٹلائٹس کو رواں سال کے دوران لانچ کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو ایران کی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کو ایک نئی سطح پر لے جانے میں مدد دے گا۔

سیٹلائٹ لانچر قائم 100 کی کامیابی؛ سیمرغ لانچر کی ٹیکنالوجی میں نمایاں پیشرفت

ایران نے گذشتہ سال قائم 100 راکٹ کے ذریعے چمران سیٹلائٹ کو مدار میں پہنچا کر ایک اور سنگ میل عبور کرلیا۔ 

حسن سالاریہ نے کہا کہ قائم 100 سیٹلائٹ لانچر نے نہ صرف چمران سیٹلائٹ کو کامیابی سے مدار میں داخل کیا بلکہ متعدد مداری تجربات میں بھی کامیابی حاصل کی، جو ایران کے خلائی شعبے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔

اسی طرح سیمرغ سیٹلائٹ لانچر نے بھی 300 کلوگرام وزنی سیٹلائٹ “سامان 1” کو کامیابی سے خلا میں چھوڑا، جو کہ ایک اہم تکنیکی کامیابی شمار کی جارہی ہے۔

سالاریہ نے مزید وضاحت کی کہ سیمرغ سیٹلائٹ لانچر ایک مائع ایندھن سے چلنے والا راکٹ ہے، جو وزارت دفاع کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ یہ راکٹ 250 سے 300 کلوگرام وزنی سیٹلائٹ کو 500 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایران کی خلائی ضروریات کو پورا کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو رہی ہے، اور مستقبل میں زیادہ وزنی سیٹلائٹس کے لانچ کے لیے بھی راہ ہموار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایران سیمرغ لانچر کا ایک جدید اور بہتر ورژن بھی تیار کررہا ہے۔ اس جدید ورژن کی ابتدائی آزمائشیں گذشتہ سال شروع ہو چکی ہیں۔ جبکہ رواں سال اس کا پہلا لانچ متوقع ہے۔ یہ اپ گریڈ شدہ راکٹ زیادہ بھاری سیٹلائٹس اور پیچیدہ مداری مشنز کو انجام دینے کے قابل ہوگا۔

سالاریہ نے کہا کہ سیمرغ لانچر کے نئے ورژنز پر تحقیقاتی اور سائنسی لانچز بھی کیے جائیں گے۔

ان کامیاب تجربات کے بعد ایران خلائی ٹیکنالوجی میں خود کفیل ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی خلائی دوڑ میں ایک مؤثر کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے گا۔

چمران سیٹلائٹ کا کامیاب مشن؛ ایران کی خلائی تحقیق میں ایک اور سنگ میل

ایران کے چمران تجرباتی و تحقیقی سیٹلائٹ نے گذشتہ سال خلا میں اپنی تمام تر مہمات کامیابی سے مکمل کرلیں، جو کہ ملکی خلائی صنعت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔

حسن سالاریہ کے مطابق چمران سیٹلائٹ نے مداری نقل و حرکت، مدار کی سطح میں تبدیلی اور دیگر پیچیدہ مداری مشنز میں کامیابی حاصل کی۔

یہ سیٹلائٹ خاص طور پر مداری تجربات اور تحقیقی مقاصد کے لیے تیار کیا گیا تھا، جس کا بنیادی ہدف مداری تدابیر اور فیز مینوریورز کو جانچنا تھا۔

“سامان 1” ایران کا پہلا اسپیس وہیکل

سالاریہ نے کہا کہ مداری ٹرانسفر بلاک “سامان 1” کے پہلے ماڈل نے اپنے بیشتر ذیلی نظاموں کی خلا میں کامیاب آزمائش مکمل کرلی ہے۔

یہ ایران کی پہلی اسپیس وہیکل کے طور پر کام کرسکتا ہے، جو مختلف مداری تبدیلیوں اور سیٹلائٹس کو اعلی مداروں میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ ایک بڑے سنگ میل کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ ایران پہلی بار کسی ایسے سسٹم کی جانچ کررہا ہے جو خلا میں مختلف مداری مشنز انجام دے سکتا ہے۔

آئندہ مشن میں “سامان 1” کے مزید اجزا کی جانچ کی جائے گی، تاکہ اس کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

اس سے ایران کے خلائی مشنز کو مزید پیچیدہ اور اعلی مداروں میں لے جانے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔

“فخر 1” سیٹلائٹ اور “ہُدہُد” و “کوثر” کے نئے ماڈلز کی تیاری

ایران نے گذشتہ سال”فخر 1″ اور “سامان 1” سیٹلائٹس کو کامیابی سے مدار میں داخل کردیا، جو کہ ملکی خلائی صنعت کے لیے ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوا۔

حسن سالاریہ کے مطابق “فخر 1” سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی ماہرین کی تیار کردہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ یہ سیٹلائٹ “سامان 1” مداری بلاک کے ساتھ خلا میں بھیجا گیا اور تمام آزمائشوں میں کامیاب رہا۔

اس میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی مستقبل میں “شہید سلیمانی سیٹلائٹ کنسٹیلیشن” میں بھی شامل کی جائے گی۔

“ہُدہُد” اور “کوثر”؛ نجی شعبے کے تیار کردہ سیٹلائٹس

سالاریہ نے مزید کہا کہ گذشتہ سال ایران کے نجی خلائی شعبے نے بھی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

“ہُدہُد” سیٹلائٹ، جو انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، کامیابی سے اپنی آزمائش مکمل کرچکا ہے۔

“کوثر” سیٹلائٹ ابھی تک آزمائشی مراحل میں ہے۔ اس میں کچھ تکنیکی مسائل سامنے آئے ہیں، جنہیں اگلی جنریشن کے ماڈلز میں درست کیا جائے گا۔

“ہُدہُد” اور “کوثر” سیٹلائٹس نجی ایرانی کمپنی “امید فضا” نے تیار کیے ہیں، جو کہ ملک میں خلائی ٹیکنالوجی کے نجی شعبے کے فروغ کی علامت ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *