
سنبھل (پی ٹی آئی) شاہی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر ظفر علی کو اتوار کے دن گرفتار کرلیا گیا۔ یہ گرفتاری گزشتہ برس عدالت کے حکم پر مسجد کے سروے کے دوران برپاتشدد کے سلسلہ میں ہوئی۔
ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ قبل ازیں عہدیداروں نے کہا تھا کہ ظفر علی کو مقامی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے حراست میں لیا ہے تاکہ 24نومبر کے تشدد کیس کے سلسلہ میں ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔
ظفر علی کے بھائی کا تاہم الزام ہے کہ گرفتاری اس لئے عمل میں آئی تاکہ وہ پیر کے دن سہ رکنی عدالتی کمیشن کے سامنے اپنا بیان نہ دے سکیں۔ حکومت اترپردیش نے تشدد میں چار افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے یہ کمیشن بنایا ہے۔ مغل دور کی مسجد پر اس وقت بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا جب ایک درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کی جگہ پر کبھی پرانا مندر تھا۔
سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ پولیس کرشن کماربشنوئی نے پی ٹی آئی سے بات چیت میں کہا کہ شاہی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر ظفر علی کو 24نومبر کے تشدد کیس کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
صبح پی ٹی آئی نے سنبھل کے کوتوالی انچارج انوجکمار تومر سے پوچھا تھا کہ آیا ظفر علی کو گرفتار کرلیا گیا تو جواب ملا تھا کہ مسجد کمیٹی کے صدر کو ایس آئی ٹی نے تحویل میں لیا ہے تاکہ ان کا بیان لیا جائے۔ ظفر علی کے بڑے بھائی طاہر علی کا الزام ہے کہ پولیس ان کے بھائی کو جان بوجھ کر جیل بھیج رہی ہے تاکہ وہ پیر کے دن عدالتی کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ نہ کراسکیں۔
انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ آج 11:15بجے دن ایک انسپکٹر اور کیس کا تحقیقاتی عہدیدار (آئی او) ہمارے گھر آئے۔انہوں نے کہا کہ سرکل آفیسر کلدیپ سنگھ بعد کرنا چاہتے ہیں۔ کلدیپ سنگھ کل رات بھی بات کرچکے تھے۔ ظفر علی کو کل عدالتی کمیشن کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ اسی وجہ سے دانستہ طور پر انہیں جیل بھیجا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظفر علی پریس کانفرنس میں پہلے ہی اپنا بیان دے چکے ہیں۔ وہ اسے واپس نہیں لیں گے۔ وہ واضح کرچکے ہیں کہ فائرنگ پولیس نے کی تھی اور جو لوگ مرے وہ پولیس کی گولیوں سے مرے۔ یہ پوچھنے پر کہ ظفر علی کو جس وقت پولیس اپنے ساتھ لے جارہی تھی انہوں نے کیا کہا، طاہر علی نے جواب دیا کہ میرے بھائی نے کوئی مسئلہ نہیں میں جیل جانے کو تیار ہوں۔ میں سچائی سے پیچھے ہٹنے والا نہیں۔
بیرونی فنڈنگ کے الزام پر طاہر علی نے کہا کہ ہمیں ایک پیسہ بھی نہیں ملا۔ ہم عدالت میں یہ کیس لڑیں گے اور جیتیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سنبھل انتظامیہ جان بوجھ کر بیچنے کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ حکام نہیں چاہتے کہ کشیدگی ختم ہو۔ ہم امن بحالی کیلئے کام کررہے ہیں، لیکن تمام پولیس عہدیدار اور یہاں کے دیگر سینئر عہدیدار اکسارہے ہیں۔ طاہر علی نے یہ بھی بتایا کہ پیر کے دن عدالتی کمیشن میں ظفر علی، مسعودفاروقی اور قاسم ایڈوکیٹ کو بیان دینا ہے۔