ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ ’’ہم سبھی لوگ مل کر محنت کریں گے اور آنے والے وقت میں غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس کو ایک مثالی محکمہ بنائیں گے۔‘‘


غیر منظم کامگار و ملازم کانگریس کے قومی سمیلن کا منظر، تصویر@INCIndia
’’دیہی علاقوں میں ہر ذات کے کچھ لیڈر ہوتے ہیں، جو اپنی ذات کے لوگوں کو آگے لے کر جانے کا کام کرتے ہیں۔ کئی مقامات پر ذات کے نام پر تفریق بھی ہوتی ہے۔ جب شہر میں جائیں گے تو وہاں 75 فیصد لوگ غیر زرعی کام کرتے ہیں۔ وہ کئی زمرے میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ ریہڑی-پٹری والے، جھگیوں میں رہنے والے، ہاؤس ہیلپ، رکشہ چلانے والے… گگ ورکرس ایک الگ کلاس ہے۔ یہ سبھی غیر منظم ہیں۔ یہ آپ کو کہیں بھی تنظیم کی شکل میں نظر نہیں آئیں گے۔ اس وجہ سے ان کی آواز نہیں اٹھ پاتی ہے۔ اسی لیے ’غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس‘ ایسے لوگوں کی آواز بنے گا۔‘‘ یہ بیان آج کانگریس ہیڈکوارٹر اندرا بھون میں منعقد ’غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس‘ (کے کے سی) کے قومی سمیلن سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن نے دیا۔
یہ قومی سمیلن کے کے سی چیئرمین ڈاکٹر ادت راج کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں اجئے ماکن کے علاوہ کانگریس جنرل سکریٹری مکل واسنک اور راجیہ سبھا رکن دگوجئے سنگھ سمیت کچھ دیگر اہم شخصیات شریک ہوئے۔ اس موقع پر اجئے ماکن نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ریہڑی-پٹری روزی روٹی تحفظ قانون (وینڈر ایکٹ) 2013 میں کانگریس لے کر آئی تھی۔ اس قانون کا نیا ڈرافٹ بطور وزیر میں نے لکھا تھا۔ یہ ایکٹ کہتا ہے کہ ملک کے ہر شہر میں وہاں کی مجموعی آبادی کے 2.5 فیصد کے تناسب میں ریہڑی-پٹری لگانے کے لیے وینڈرس کو لائسنس سرٹیفکیٹ دیے جانے چاہئیں۔ اس طرح پورے ملک میں مجموعی طور پر 2 کروڑ لوگوں کو وینڈرس لائسنس سرٹیفکیٹ دیا جانا چاہیے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ مودی حکومت نے اپنے 11-10 سالوں میں 2 لاکھ بھی تسلیم شدہ وینڈرس سرٹیفکیٹ تقسیم نہیں کیے ہیں۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اجئے ماکن کہتے ہیں کہ ’’اس ایکٹ کی دفعہ (3)3 کہتی ہے کہ جب تک وینڈنگ زون نشان زد نہ ہو جائے، ایک بھی وینڈر کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ لیکن مودی حکومت میں اکثر ہزاروں وینڈرس کو ڈنڈے مار مار کر بھگا دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ جن لوگوں کو وزیر اعظم مودی کے منصوبہ میں قرض مل چکا ہے، انھیں بھی ڈنڈے مار کر ہٹا دیا جاتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایسے لوگوں کی آواز صرف غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس اور ڈاکٹر ادت راج بن سکتے ہیں۔ بلنکٹ، زومیٹو، امیزن جیسی کمپنیوں میں کام کرنے والے گگ ورکرس کے لیے راجستھان کی کانگریس حکومت قانون لے کر آئی تھی۔ مودی حکومت اور دوسری ریاستی حکومتیں ایسا قانون کیوں نہیں لا سکتیں؟‘‘ گگ ورکرس کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے ادت راج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’گگ ورکرس کے لیے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کی کوئی سماجی سیکورٹی نہیں ہے۔ آپ سب کو ایسے ہی لوگوں کی آواز بننا پڑے گا۔ یہ ایک بڑا کام ہے اور میں چاہتا ہوں کہ ڈاکٹر ادت راج کی ٹیم اور آپ سب لوگ ملکارجن کھڑگے و راہل گاندھی کی کسوٹی پر کھرا اتریں۔‘‘
اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجئے سنگھ نے سیاست میں اچھے لوگوں کی شمولیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو بھی شخص عوامی خدمت کے مقصد سے سیاست میں آنا چاہتا ہے، اسے میں ہمیشہ ایک ہی بات کہتا ہوں، کہ اگر عوامی خدمت اور سیاست میں آنا ہے تو 5 چیزیں بہت ضروری ہیں۔ رابطہ، ڈائیلاگ، کوآرڈنیشن، توازن اور مثبت سوچ۔ ان 5 عناصر پر میں نے زندگی بھر اپنی سیاست کی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آج ملک میں نظریات کی لڑائی جاری ہے۔ ایک نظریہ حد درجہ لیفٹ (کمیونسٹ پارٹی) ہے۔ دوسرا نظریہ سینٹرسٹ (کانگریس اور دیگر سماجوادی پارٹیاں) اور تیسرا رائٹ وِنگ (بی جے پی-آر ایس ایس) یعنی جو صرف کاروباری اور بڑے بڑے کارپوریٹ کی نمائندگی کرتی ہے۔‘‘
دگوجئے سنگھ کا کہنا ہے کہ مزدور طبقہ کبھی بھی رائٹ ونگ کے ساتھ نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ استحصال کرتے ہیں۔ جو لوگ آج پورے ملک میں پالیسیاں اس طرح کی بنا رہے ہیں کہ ان کا پورا فائدہ صرف صنعتی اور بڑے بڑے کاروباری کو ملے۔ اس وجہ سے ملک کی 50 فیصد ملکیت آج صرف 200 کنبوں کے پاس ہے۔ یہ کنبے آج بی جے پی، نریندر مودی اور آر ایس ایس کے حامی ہیں۔‘‘ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی عوامی خدمت کے لیے نہیں، دولت کی خدمت کے لیے کام کرتی ہے۔ کوئی بھی بی جے پی لیڈر بغیر لین دین کیے ہوئے بات نہیں کرتا۔ آج بی جے پی بنیادی طور سے کاروباری پارٹی بن چکی ہے۔ مودی کہتے تھے کہ ’نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا‘، لیکن 11 سال میں صاف ہو گیا کہ ’خوب کھاؤ، خوب کھلاؤ‘۔ وہ صرف دولت مندوں کے لیے کام کرتے ہیں۔‘‘
اس سمیلن میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ ’’ہم سبھی لوگ مل کر محنت کریں گے اور آنے والے وقت میں غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس کو ایک مثالی محکمہ بنائیں گے۔ آج کے وقت میں غیر منظم کامگار و ملازمین کانگریس کے سامنے کئی سارے چیلنجز ہیں، جن پر ہمیں توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور کام کرنا ہوگا۔‘‘ کچھ اہم امور پر اپنی بات رکھتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’پروویڈنٹ فنڈ (پی ایف) کی بات کی جائے تو وہ لوگوں کی تنخواہ سے کٹ تو جاتا ہے، لیکن کمپنی مالک اپنا حصہ جمع نہیں کرتا۔ ایسے معاملوں میں قانونی کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ یہ مجرمانہ عمل ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اسی طرح ایمپلائز اسٹیٹ انسورنس (ای ایس آئی) کی اسکیم میں بھی ہوتا ہے۔ اس اسکیم میں بھی پیسہ کٹتا ہے، لیکن غیر منظم ملازمین ہجرت کر جاتے ہیں۔ ایسے میں کئی بار کمپنی مالک پیسہ دبا لیتے ہیں اور اگر اکاؤنٹ میں جمع بھی ہو جاتا ہے تو کلیم نہیں مل پاتا۔ کئی ایسے ایشوز ہیں، جن پر ہمیں کام کرنا ہے اور لوگوں کو اس کے بارے میں بیدار کرنا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔