مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے شب قدر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام عدل و انصاف کی بلند آواز تھے، اور اسی عدالت پسندی کی پاداش میں شہید کر دیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کا وصیت نامہ محض ایک صفحے پر مشتمل ہے، لیکن اس میں ان کی پوری زندگی اور تجربات کا نچوڑ موجود ہے۔ اس وصیت میں حضرت علی (ع) فرماتے ہیں: میں تمہیں تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کرتا ہوں اور تاکید کرتا ہوں کہ دنیا کے پیچھے مت بھاگو، چاہے دنیا تمہارے پیچھے آئے۔ اگر دنیا کی کوئی چیز تم سے چھن جائے تو اس کا غم نہ کرو۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حق بات کہو، اللہ کی رضا کے لیے عمل کرو، ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی بنو۔
انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں میں صلح اور اصلاح پورے سال کی ایسی عبادت سے افضل ہے جو اختلاف اور تنازعے کے ساتھ ہو۔ اس سے معاشرتی یکجہتی اور ہم آہنگی کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
صدر پزشکیان نے شب قدر کی برکتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ رات تقدیر کے فیصلے کی رات ہے۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ ملک کے مسائل کے حل اور ایران کی ترقی کے لیے دعا کریں۔ یہ دعائیں اور عبادات اسی لیے ہیں کہ ہم بدلیں۔ اگر ہم وہی کے وہی رہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر ہم خود کو درست نہ کریں، تو مصیبتیں اور مشکلات بھی ختم نہیں ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شبِ قدر وہ رات ہے جب ہمیں اپنے رویے اور طرزِ فکر کو تبدیل کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اتحاد، اخلاص اور سچائی کے ساتھ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جو دوسروں کے لیے نمونہ بنے۔ ہمیں بے سہارا لوگوں کا سہارا بننا ہوگا اور پریشان حال افراد کی مدد کرنی ہوگی۔ یہی وہ تبدیلی ہے جو ہمیں ترقی اور کمال کی طرف لے جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دعا کریں کہ ہم اپنے شہداء اور اپنی عظیم قوم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ ہم ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے پوری کوشش کریں گے، لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب ہم خود کو بدلیں اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔