1.58 لاکھ کروڑ روپئے آخر کہاں صرف کئے گئے۔وضاحت کی جائے

حکومت کی بےسمت مالی پالیسی اور بے تحاشہ قرض کے حصول پر بی آر ایس کاشدید احتجاج

1.58 لاکھ کروڑ روپئے آخر کہاں صرف کئے گئے۔وضاحت کی جائے

تلنگانہ قانون ساز کونسل کے احاطے میں پلے کارڈس کے ساتھ مظاہرہ

خواتین کو مالی امداد،وظیفہ کی رقم میں اضافہ، طالبات کو اسکوٹیز کے وعدہ کا کیا ہوا

سوالات و جوابات کے سیشن کی برخاستگی ۔عوامی مسائل پر سنجیدہ بحث سے گریز

کانگریس حکومت قرض اور اخراجات پر فی الفور وائٹ پیپر جاری کرے

 

*میڈیا پوائنٹ پر مدھو سدھن چاری اور کلواکنٹلہ کویتا کا خطاب*

 

 

حیدرآباد: بی آر ایس کے ایم ایل سیز نے آج تلنگانہ قانون ساز کونسل کے احاطے میں رکن کونسل کلواکنٹلہ کویتا کی قیادت میں ریاستی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے خلاف احتجاج منظم کیا۔ احتجاج کے دوران بی آر ایس کے اراکین نے حکومت کی بے سمت مالی پالیسی اور بے تحاشہ قرض کے حصول پر شدید اعتراض کیا اور نعرے بلند کئے ۔

 

بی آر ایس ارکان نے اس معاملہ میں حکومت سے جواب طلب کیا۔بی آر ایس اراکین نے بتایا کہ ریاست پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ ترقیاتی کام نظر نہیں آ رہے ہیں۔ حکومت نے 1,58,000 کروڑ روپے کا قرض لیا مگر خواتین کو 2,500 روپئے ماہانہ مالی امداد کی اسکیم کا آغاز نہیں کیا۔

 

بزرگ شہریوں کو 4,000 روپئے پنشن دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، اس قرض کے باوجود کتنے بزرگوں کو یہ سہولت ملی؟۔ ریاستی حکومت نے بھاری قرض لینے کے باوجود خواتین کے لئے اسکُوٹی اسکیم پر کتنا خرچ کیا؟۔ 1,58,000 کروڑ روپے کے قرض کے باوجود کتنی دلہنوں کوایک تولہ سونا فراہم کیا گیا؟۔بی آر ایس اراکین ”قرض آسمان میں، ترقی پاتال میں” جیسے نعرے لگاتے ہوئے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے تھے۔ اور ریاستی حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

 

رکن کونسل کویتا نے کہا کہ ریاستی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ یہ خطیر قرض کہاں خرچ ہوا؟ عوام کے فلاحی پروگراموں پر کیوں نہیں صرف کیا گیا؟انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی عوام کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔بعد ازاں تلنگانہ قانون ساز کونسل کے احاطے میں آج بی آر ایس ارکان نے میڈیا سے خطاب کیا اورریاستی حکومت کی پالیسیوں اور اسمبلی میں اپنائے جانے والےطرز عمل پر شدید اعتراض کیا۔

 

قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مدھوسدھن چاری اور ایم ایل سی کلواکنٹلہ کویتا نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ حکومت اپنی مالیاتی پالیسیوں کی وضاحت کرے۔ مدھوسدھن چاری نے کہا کہ سوال و جواب کے سیشن کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں عوامی مسائل پر بحث کرنے کے بجائے صرف بلس پیش کئے جارہے ہیں اور منظور کئے جارہے ہیں۔ حکومت کو عوامی مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں، جس کی وجہ سے سوال و جواب کا سیشن ختم کیا جا رہا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو محدود وقت تک چلایا جا رہا ہے، عوامی فلاح و بہبود کے امور پر کوئی سنجیدہ بحث نہیں ہو رہی ہے۔چاری نے کہا کہا کہ اگر ہمیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا جا تا ہے تو ہم عوام کے درمیان جا کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت صرف 15 ماہ میں 1,58,000 کروڑ روپئے کا قرض لے چکی ہے۔

 

بی آر ایس حکومت نے اپنے 9 سال کے دور اقتدار میں صرف 4,17,000 کروڑ روپئے قرض حاصل کیا، جبکہ کانگریس حکومت نے محض 15 ماہ میں ہی قرض کے ذریعہ خطیر رقم حاصل کی۔ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی ریاست کو قرض کے بوجھ تلے دبا رہے ہیں، مگر ہر موقع پر کے سی آر حکومت پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ بی آر ایس حکومت کے ہر قرض کا مکمل حساب موجود ہے، جبکہ کانگریس حکومت اپنے قرضوں اور اخراجات پر کوئی وضاحت کے لئے تیار نہیں ہیں ۔

 

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کانگریس حکومت فوری طور پر اپنے قرضوں اور اخراجات کی تفصیلات پر مشتمل ایک ”وائٹ پیپر” جاری کرے تاکہ عوام کو اصل حقیقت معلوم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ بی آر ایس عوام کے مفادات کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور حکومت کو جواب دہ بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *