ایسٹونیا نے ماسکو پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ روس نے ناروا ندی میں لگائے گئے اس کے سرحدی نشانات (بوئز) کو جبراً ہٹا دیا ہے۔ یہ عمل پوری طرح سے ناقابل قبول ہے۔


روس اس وقت کئی محاذ پر جنگ لڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ یوروپ میں روس کے خلاف کئی معاملوں میں تصادم جاری ہے، اور اس درمیان ناٹو ممالک کا رخ روس کے خلاف نرم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ حالات روس کے لیے بہتر معلوم پڑتے ہیں، لیکن کچھ ممالک ایسے ہیں جو کمزور ہونے کے باوجود روس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کو مجبور نہیں ہیں۔ ایسے ماحول میں جبکہ کئی ممالک نے روس سے تصادم کی جگہ پیچھے ہٹنے کی پالیسی اختیار کر لی ہے، محض 14 لاکھ کی آبادی والے ایک ملک نے سینہ تان کر مقابلے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دراصل 13 لاکھ 73 ہزار کی آبادی والے چھوٹے سے ملک ایسٹونیا نے روس کو کھلا چیلنج پیش کیا ہے۔ ایسٹونیا نے ماسکو پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ جس طرح کے اقدام کر رہا ہے، اسے قطعی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ روس نے ناروا ندی میں لگائے گئے اس کے سرحدی نشانات (بوئز) کو جبراً ہٹا دیا ہے۔ ایسٹونیائی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہماری خود مختاری اٹوٹ ہے۔ ہمارے آبی علاقہ سے بوئز ہٹانا پوری طرح ناقابل قبول ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
دراصل ناروا ندی روس اور ایسٹونیا کے درمیان سرحد طے کرتی ہے۔ یہ صرف دونوں ممالک کی حدیں تقسیم نہیں کرتی، بلکہ یوروپی یونین اور ناٹو کی مشرقی سرحد بھی تصور کی جاتی ہے۔ مئی 2024 میں روس نے ایسٹونیا کے ذریعہ لگائے گئے 50 بوئز میں سے 24 کو بغیر کسی جانکاری کے ہٹا دیا تھا۔ یہ بوئز آبی راستوں کو نشان زد کرنے کے لیے لگائے گئے تھے، تاکہ مقامی ماہی گیر یا عام شہری غلطی سے سرحد پار نہ کریں۔ روس کی اس حرکت کے بعد ایسٹونیا نے کئی بار اس کے خلاف سیاسی احتجاج درج کرایا، لیکن ماسکو پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اب جبکہ شپنگ (کشتی رانی) کا سیزن قریب آ رہا ہے، ٹالن نے روس کو دوبارہ چیلنج پیش کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے نیا بیان جاری کر واضح کر دیا کہ ’’ہم اپنے آبی علاقہ میں بوئز لگانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے حکمت عملی اپنانا جاری رکھیں گے۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’پالیٹیکو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادمیر پوتن نے 2022 میں ناروا ندی کو روس کا حصہ بتایا تھا۔ جب یوکرین کے خلاف روس کی جنگ شروع ہوئی تھی، اس کے فوراً بعد ہی انھوں نے کہا تھا کہ ناروا تاریخی طور سے روس کا حصہ رہا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ ایسٹونیا کا تیسرا سب سے بڑا شہر ناروا، راجدھانی ٹالن سے زیادہ سینٹ پیٹرس برگ کے قریب ہے۔ یہاں کی تقریباً 56 ہزار آبادی میں سے 96 فیصد لوگ روسی زبان بولتے ہیں اور ہر تیسرا شخص روسی پاسپورٹ رکھتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔