
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کی جانب سے فلاحی اسکیموں کے لیے خطیر فنڈز کی منظوری اور اجرائی کے باوجود، محکمہ اقلیتی بہبود نے ان کے مؤثر استعمال میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، جس سے اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
آر ٹی آئی انکشاف: فنڈز کی عدم دستیابی نہیں، بلکہ ناقص عملداری مسئلہ
حیدرآباد کے آر ٹی آئی کارکن کریم انصاری نے 18 فروری 2025 کو ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی، جس میں ٹیوشن فیس ری ایمبرسمنٹ (RTF) اور مینٹیننس آف ٹیوشن فیس (MTF) اسکیموں کے تحت اقلیتی طلبہ کو دی گئی اسکالرشپ کی تفصیلات طلب کی گئیں۔
مارچ 2025 میں موصول ہونے والے جواب کے مطابق، محکمہ اقلیتی بہبود نے مختص شدہ فنڈز کے استعمال میں شدید غفلت برتی ہے۔ اس صورتحال نے اقلیتی برادریوں کے لیے مختص مالی امداد کی منصفانہ تقسیم پر سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔

227 کروڑ روپے غیر خرچ شدہ، صرف 25% فنڈز استعمال ہوئے
کریم انصاری کے مطابق:
✅ RTF اسکیم کے تحت 300 کروڑ روپے مختص اور جاری کیے گئے، مگر حیرت انگیز طور پر صرف 73 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یعنی 227 کروڑ روپے غیر استعمال شدہ رہ گئے۔
✅ MTF اسکیم کے تحت حکومت نے 120 کروڑ روپے جاری کیے، مگر صرف 30 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
💡 مجموعی طور پر، مختص شدہ فنڈز کا محض 25 فیصد استعمال کیا گیا، جبکہ 75 فیصد رقم غیر خرچ شدہ رہ گئی۔
طلبہ کے لیے اسکالرشپ کی راہ میں رکاوٹ
کریم انصاری نے اس ناقص عملداری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
“یہ بدانتظامی نہ صرف ان فلاحی اسکیموں کے اصل مقصد کو ناکام بنا رہی ہے بلکہ ہزاروں اقلیتی طلبہ کو ان کی تعلیمی مالی امداد سے بھی محروم کر رہی ہے۔ فوری اصلاحی اقدامات کے بغیر، ان طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔”
کانگریس حکومت اور اقلیتی رہنماؤں سے مطالبہ
کریم انصاری نے زور دیا کہ:
- اقلیتی بہبود کے محکمے کو جوابدہ بنایا جائے۔
- اسکالرشپ فنڈز کے مکمل اور بروقت استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔
- کانگریس پارٹی میں اقلیتی نمائندے فوری کارروائی کا مطالبہ کریں، تاکہ اقلیتی برادریوں کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔
یہ معاملہ تلنگانہ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے جاری کردہ فنڈز کے غیر مؤثر استعمال کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جس کے فوری حل کے بغیر، ہزاروں طلبہ کو تعلیمی مالی امداد سے محروم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔